لاہور: (ویب ڈیسک) عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ وہ ممالک جو کورونا وائرس کے دوران بین الاقوامی فضائی سفر پر سے پابندیاں ہٹا رہے ہیں ان کے لیے ’خطرے سے خالی‘ کوئی سٹریٹیجی نہیں ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ ایمرجنسی میں ’ضروری سفر‘ ہی ترجیح ہونا چاہیے۔
عالمی ادارہ صحت نے اپنے تازہ ترین ٹریول گائیڈ لائنز میں کہا ہے ’ضروری سفر‘ میں چیرٹی کے کام، ہنگامی حالات میں دوسرے ممالک کا سفر اور ضروری عملے کی منتقلی شامل ہیں۔ کورونا کے کیسز کی برآمد یا درآمد کے امکانات کے تناظر میں بین الااقوامی فضائی سفر پر سے پابندیاں ہٹانا خطرے سے خالی نہیں۔
خیال رہے کہ دنیا کے بہت سے ممالک میں کورونا وائرس کے کیسز میں ایک بار پھر اضافے کی وجہ سے کچھ ممالک نے دوبارہ فضائی سفر کے حوالے سے کچھ پابندیاں لگائی ہیں جن میں ٹیسٹنگ اور آنے والے مسافروں کو لازی قرنطینہ کرنا شامل ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے جون میں کہا تھا کہ کرہ شمالی کے ممالک کی گرمیوں کی چھٹیاں شروع ہونے سے پہلے ایجنسی اپنی ٹریول گائیڈ لائنز کو اپ ڈیٹ کرے گا۔
ڈبلیو ایچ او کی گائیڈ لائنز سے حکومتیں اور مختلف صنعتیں اپنی پالیسیوں کو مرتب کرتے وقت مدد لے سکتی ہیں تاہم ان پر لازمی عمل کرنا ضروری نہیں۔ اپ ڈیٹڈ ٹریول گائیڈلائنز گزشتہ گائیڈلائنز سے تھوڑا مختلف ہے جس میں وبا پر کنٹرول کرنے کے لیے مشورے بھی شامل ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ ہر ملک کو بین الاقوامی سفر پر پابندیاں اٹھا نے سے پہلے اپنا ’رسک بنیفٹ انالسس‘ کرنا چاہیے۔ حکام کو مقامی طور پر وبا کی صورتحال اور اس کے پھیلاؤ کے پیٹرن پر بھی غور کرنا چاہیے اور مقامی طور پر لاگو قومی صحت اور سماجی دوری کے اقدامات پر بھی غور کرنا چاہیے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق وہ ممالک جو بیرون ملک سے آمد پر تمام مسافروں کو قرنطینہ کرتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ مقامی حالات کا جائزہ لے کر ایسا کریں۔
خیال رہے اس ہفتے عالمی ادارہ صحت نے کہا تھا کہ عالمی سفری پابندیاں عیر معینہ مدت تک لاگو نہیں رہ سکتی اور ممالک کو اپنی سرحدوں کے اندر کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کرنے ہوں گے۔