جامن کے طبی فوائد

Last Updated On 06 August,2020 11:13 pm

لاہور: (سپیشل فیچر) جامن کے کھٹے میٹھے ذائقے سے کون واقف نہیں! جامن دیکھتے ہی منہ میں پانی بھر آتا ہے۔ جامن لذیذ اور غذائیت سے بھرپور پھل ہے۔ اس کی آمد موسم برسات میں ہوتی ہے اور اسی موسم میں اس کا اختتام بھی ہو جاتا ہے۔ ان دنوں جامن بآسانی دستیاب ہے۔

جامن کا درخت قد میں 30 سے 40 فٹ تک اور بعض اوقات اس سے بھی اونچا ہوتا ہے۔ جامن کے پودے گرم مرطوب آب و ہوا پسند کرتے ہیں۔ پہاڑی علاقے میں یہ پرورش نہیں پا سکتے۔

میدانی علاقوں میں جہاں شیشم، کیکر، بیر اور آم کے درخت اچھی طرح نشوونما پاتے ہیں وہاں جامن کے پودے بھی بہت اچھا پھل دیتے ہیں۔ اس کی لکڑی کو پانی نقصان نہیں پہنچا سکتا اس لیے اس سے کشتیوں کے پیندے اور کنویں کے چکے تیار کیے جاتے تھے۔ اس کے پتوں پر ریشم کے کیڑے بھی پالے جا سکتے ہیں۔

اس کے درخت پر سال میں دو دفعہ پھول آتے ہیں۔ ایک مرتبہ اگست کے مہینے میں، مگر ان سے پھل تیار نہیں ہوتے، دوسری بار نومبر اور دسمبر میں اور انہی پھولوں سے پھل بنتے ہیں جو اگست اور ستمبر میں پک کر تیار ہو جاتے ہیں۔ اس کا پھل سیاہی مائل اودے رنگ کا ہوتا ہے۔ جسامت کے لحاظ سے ہمارے ملک میں دو قسم کا جامن پایا جاتا ہے۔ 1۔ جنگلی قسم کا پھل چھوٹا، گودا کم گٹھلی بڑی مگر لذیذ اور خوش ذائقہ ہوتا ہے۔ 2۔ دیسی جامن کا گودا زیادہ گٹھلی چھوٹی مگر ذائقے میں ترش ہوتا ہے۔ یہ دونوں قسمیں تجارتی لحاظ سے نفع آور ہیں۔

جامن استوائی خطے کا ایک سدا بہار درخت ہے جس کا اصل وطن پاکستان، بھارت، نیپال اور بنگلہ دیش ہے۔ یہ کافی تیزی سے بڑھنے والا درخت ہے۔ درخت اکثر 100 سال سے زیادہ کی عمر پاتا ہے۔ اس کی لکڑی مضبوط نہیں ہوتی مگر قابل استعمال ہے۔ اسے فرنیچر میں استعمال کیا جاتا ہے کھیلوں کا سامان بھی اس سے بنایا جاتا ہے۔ جامن کے پھلوں کے رس کے داغ اگر کپڑوں پر لگ جائیں تو مشکل سے جاتے ہیں۔

اگرچہ اس کا اصل وطن برصغیر ہے لیکن یہ اردگرد کے خطوں میں بھی پایا جاتا ہے۔ اسے اس کے وطن سے دیگر خطوں میں متعارف کرایا گیا ہے۔ مثال کے طور پر اس کا درخت 1911ء میں ریاست ہائے متحدہ امریکا کی ریاست فلوریڈا میں متعارف کرایا گیا۔ اسے بعض پرندے اور جانور شوق سے کھاتے ہیں۔

اس میں 83 فیصد پانی، 16 فیصد کاربوہائیڈریٹس، ایک فیصد پروٹین اور برائے نام چکنائی ہوتی ہے۔ 100 گرام پھل سے 60 حرارے ملتے ہیں۔ اس میں وٹامن سی کی قابل ذکر مقدار ہوتی ہے۔ اس میں بی وٹامنز بھی پائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ کیلشیم، فولاد میگنیزیم، فاسفورس، پوٹاشیم اور سوڈیم کا بھی ذریعہ ہے۔

جامن کے طبی فوائد بے بہا ہیں۔ اس کا مزاج سرد خشک ہے، اس لیے گرم مزاج والوں کے لیے بے حد مفید ہے۔ معدے اور جگر کی تقویت کے لیے جامن انتہائی مؤثر ہے۔ یہ کھانا ہضم کرتا ہے، بھوک بڑھاتا ہے اور جسم سے غیرضروری حرارت خارج کرتا ہے۔

یہ مصفی خون ہے۔ اس لیے اس کے مسلسل استعمال سے جسم پر نکلے ہوئے پھوڑے پھنسیاں ختم ہو جاتی ہیں، جسم کی لاغری دور ہوتی ہے اور چہرے کی رنگت نکھر جاتی ہے۔

چونکہ یہ وٹامنز کا خزانہ ہے اس لیے دانتوں اور مسوڑھوں کی خرابیاں دور ہو جاتی ہیں اور ان میں مضبوطی پیدا ہوتی ہے۔

پکے ہوئے جامن کھانے سے گردے اور مثانے کی پتھریاں ریزہ ریزہ ہو کر پیشاب کے راستے خارج ہو سکتی ہیں۔ ویسے بھی یہ پیشاب آور ہے۔ مثانہ صاف رکھنا اس کی خصوصیت ہے۔

استعمال کرتے رہنے سے دمے کا زور کم ہو جاتا ہے اور پرانی سے پرانی کھانسی ختم ہو سکتی ہے۔

جامن کا سرکہ معدے کی اصلاح یا ہاضمے کی تقویت اور بھوک بڑھانے میں مفید ثابت ہوتا ہے۔ برسات کے موسم میں اس کا استعمال بہت سی بیماریوں سے بچانے کا موجب بنتا ہے۔

جامن کے درخت کی چھال جلانے سے جو سفوف حاصل ہو، اسے بطور منجن استعمال کیجیے، یہ دانتوں کی صفائی اور تقویت اور بیماریوں سے ان کی حفاظت کے سلسلے میں بہت مفید ہے۔

جامن کے درخت کی باریک سے باریک کونپلیں لے کر انہیں پانی میں ابال لیا جائے، اس پانی سے غرارے کیے جائیں۔ حلق کی سوزش کی تکلیف میں یہ تدبیر موجب تسکین ثابت ہوتی ہے۔

جامنوں کو کچل کر لیپ سا بنا لیا جائے اور اسے سر کے اس حصے پر مل دیا جائے جہاں گنج ہو۔ کچھ عرصہ اس طرح عمل کرنے سے گنجا پن ختم ہو سکتا ہے۔ اطبا کہتے ہیں کہ جامن کی گٹھلیاں بھون کر پیس لی جائیں اور یہ سفوف دو رتی روزانہ پانی کے ساتھ استعمال کیا جائے۔ نہایت مفید ہے۔

تحریر: افروغ حسن