کورونا وائرس کی ’تیر بہدف دوا‘ شائد کبھی نہ مل سکے: عالمی ادارہ صحت

Last Updated On 04 August,2020 05:38 pm

نیو یارک: (ویب ڈیسک) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے انتباہ کیا ہے کہ کورونا وائرس کے خلاف ایک موثر ویکسین تیار کرنے کی تمام ترکوششوں کے باوجوداس بات کا خدشہ ہے کہ اس وباکی 'تیز بہدف دوا‘ شاید کبھی نہ مل سکے۔

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریسیس نے اسی کے ساتھ تمام ملکوں سے صحت کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات کو مزید بہتر کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حالات کو معمول پر آنے میں ابھی کافی وقت لگے گا۔

ٹیڈ روس نے کہا کہ بہت ساری ویکسین اب طبی تجربات کے تیسرے مرحلے میں ہیں اور ہم سب اس امید میں ہیں کہ کئی موثر ویکسین تیار ہوجائیں گی جس سے لوگوں کو اس وبا سے متاثر ہونے سے بچایا جاسکے گا۔ تاہم فی الحال اس کا کوئی امکان نہیں ہے کہ کوئی تیر بہدف دوا تیار ہوجائے اور شاید کبھی بھی تیار نہ ہوسکے۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل تنظیم کی ہنگامی خدمات کے سربراہ مائیک ریان کے ساتھ ایک ورچوول کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔

انہوں نے حکومتوں اور تمام ممالک کے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ صحت کے حوالے سے تمام طرح کے اقدامات پر توجہ دیں۔ مثلاً ماسک پہنیں، سوشل ڈسٹنسنگ کو برقرار رکھیں، ہاتھوں کو دھوئیں اور ٹسٹ کرائیں۔ تمام افراد اور حکومتوں کے لیے پیغام بالکل واضح ہے۔ یہ سب کرنا ہوگا۔ فیس ماسک کو دنیا میں اتحاد کی علامت بنادیا جانا چاہیے۔

خیال رہے کہ ڈبلیو ایچ او کے سربراہ پہلے بھی کئی مرتبہ یہ کہہ چکے ہیں کہ کورونا شاید کبھی ختم ہی نہ ہو اور اسی کے ساتھ زندگی گزارنی پڑے۔ اس سے پہلے انہوں نے کہا تھا کہ کورونا دوسرے وائرس سے بالکل مختلف ہے کیوں کہ یہ خود کو تبدیل کرتا رہتاہے۔ ٹیڈ روس نے کہا تھا کہ موسم تبدیل ہونے سے اس پر کوئی اثر نہیں پڑےگا کیوں کہ کورونا موسمی وبا نہیں ہے۔

ٹیڈروس نے مزید کہا کہ جو ماؤں کو کورونا سے متاثر ہوجانے کا شبہ ہے یا جن کے متاثر ہوجانے کی تصدیق ہوچکی ہے وہ اپنے بچوں کو دودھ پلا سکتی ہیں، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

ان کہنا تھا کہ ایس ماؤں کی بچے کو دودھ پلانے کے لیے حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔ اگر ماں کی طبیعت واقعی بہت خراب نہ ہو تو نو زائیدہ کو ماں سے دور نہیں کیا جانا چاہیے۔

ٹیڈ روس نے کہا نوزائیدہ اور بچوں کے لیے شیرخواری کے بہت سارے فوائد ہیں اور اس سے کووڈ 19 کے انفیکشن کے ممکنہ خطرے سے بچنے میں بھی مدد ملتی ہے۔

ڈاکٹر ٹیڈروس نے اس سے قبل گزشتہ جون میں کہا تھا کہ ہم یہ جانتے ہیں کہ بڑوں کے مقابلے بچوں میں کووڈ 19 کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ لیکن دوسری ایسی کئی بیماریاں ہیں جس سے بچوں کو زیادہ خطرہ ہوسکتا ہے اور ماں کا دودھ پلانے سے ایسی بیماریوں کو روکا جاسکتا ہے۔ موجودہ شواہد کی بنیاد پر ڈبلیو ایچ او یہ مشورہ دیتا ہے کہ وائرس انفیکشن کے خطرے کے مقابلے ماں کا دودھ پلانے کے کہیں زیادہ فائدے ہیں۔