لاہور: (ویب ڈیسک) ایک تحقیق کے مطابق سب سے عام محرکات یا کھانے کی چیزیں جو سر درد کو بڑھا سکتی ہیں وہ مصنوعی بازاری کھانے، چاکلیٹ، کیفین، پنیر، تلا ہوا گوشت اور اضافی پریزرویٹوز کے ساتھ دیگر کھانے کی اشیا ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بعض اوقات سر درد فالج، دماغ میں مسائل، یا دماغ میں خون کی کمی کی علامت ہوتا ہے۔ سر درد ایک عام بیماری ہے جو ہمارے اعصابی نظام کو متاثر کرتی ہے۔ تھوڑے وقت کے لیے یا مستقل درد رہتا ہو دونوں صورتوں میں یہ نہایت تکلیف دہ ہوتا ہے اور انسان کو معمول کے کام کرنے سے بھی روک دیتا ہے۔
طبی معلومات کی ویب سائٹ بولڈ سکائی میں شائع رپورٹ کے مطابق سردرد کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں: غذائی مسائل، پینے کے پانی کی ناکافی مقدار، کام کے ماحول اور گھر کے علاوہ عام صحت کے مسائل وغیرہ۔ زیادہ تر معاملات میں سر درد نسبتاً بے ضرر ہوتا ہے، لیکن بعض اوقات یہ سنگین بیماریوں کی علامت ہوسکتا ہے جیسے فالج، یا خون کی کمی وغیرہ۔
اکثر لوگوں کے لیے سر درد ایک عام تکلیف کے سوا کچھ نہیں ہوتا، لیکن سر درد کے بارے میں ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے تاکہ اس بات کا یقین ہو کہ کوئی سنجیدہ وجہ نہیں ہے۔ صحت مند طرز زندگی کا اسلوب اختیار کرنا چاہیے جس میں صحتمند غذائیں اور ورزش بھی شامل ہے۔
سر درد کی مختلف اقسام
تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ کوئی شخص جب سر درد سے دوچار ہوتا ہے تو وہ اس کی صحت کی خرابی کی علامت ہوتی ہے، مطلب یہ ہے کہ کچھ اقسام اس کی بنیادی وجوہات کو ظاہر کرتی ہیں جو لوگوں کی صحت کو متاثر کرتی ہیں۔ سر درد کی قسم کو واضح کرنا بعض اوقات مشکل ہوتا ہے، لیکن عام علامات میں دباؤ، سر کا پھٹنا، مستقل یا وقفے وقفے سے درد ہونا بھی شامل ہے۔
سر درد بغیر کسی وجہ کے پیدا ہوسکتا ہے یا پھراس کا تعلق کسی سرگرمی یا ورزش سے ہوسکتا ہے۔ اسی طرح اس کا آغاز شدید درد کی صورت میں ہوسکتا ہے یا پھر دائمی درد ہوسکتا ہے۔ سر درد کی تین اقسام میں درجہ بندی کی جاسکتی ہے: بنیادی سر درد، ثانوی سر درد، اعصابی درد، چہرے کا درد اور سر درد کی دیگر اقسام۔ اگرچہ سر کے کسی بھی حصے میں درد کو سر درد کی تعریف میں لایا جاسکتا ہے، لیکن درد کی وجہ، مدت اور شدت درد کی قسم کے مطابق مختلف ہوسکتی ہے۔
سردرد کے اسباب
سر درد کئی وجوہات کی بنا پر ہوسکتا ہے۔ صحت کے بنیادی مسائل سے لے کر کھانے کی عادات تک بہت سے عوامل اس درد اور دھڑکن کا باعث بن سکتے ہیں۔ سر درد کی بنیادی وجوہات دباؤ، انتہائی تناؤ اور نیند کی کمی ہیں۔ وہ لوگ جو کام کی وجہ سے دباؤ میں رہتے ہیں یا زبردست نفسیاتی مسائل کاسامنا کرتے ہیں وہ اس قسم کےسر درد میں مبتلا ہوتے ہیں۔
دوسری طرف بنیادی سر درد کے مقابلے میں ثانوی سر درد عام نہیں ہے، کیونکہ وہ عام طور پر آئس کریم کی زیادہ مقدار کھانے یا ایئر بیگز میں مسائل یا پھر ریڑھ کی ہڈی کی پریشانیوں کی وجہ سے ہوتا ہے۔
وہ کھانے جو سردرد کا سبب بنتے ہیں
کچھ کھانے کی چیزیں آپ کے سر میں درد پیدا کرنے یا سر درد کو بڑھانے کا سبب بنتی ہیں۔ اگرچہ ایسی کوئی چیز نہیں ہے جسے سر درد کا محرک کہا جائے، لیکن کچھ عام کھانے پینے کی اشیا ایسی ہیں جو سر درد پیدا کرتی ہیں یا اس کی وجہ بن سکتی ہیں۔
سب سے عام محرکات یا کھانے کی چیزیں جو سر درد کو بڑھا سکتی ہیں وہ مصنوعی بازاری کھانے، چاکلیٹ، کیفین، پنیر، تلا ہوا گوشت اور اضافی پریزرویٹوز کے ساتھ دیگر کھانے کی اشیا ہیں۔
وہ کھانے جو سردرد میں کمی لاتے ہیں
دوسری طرف کچھ ایسی غذائیں ہیں جن کو درد کا خوف کیے بغیر کھایا جاسکتا ہے، بلکہ ان کے کھانے سے سردرد ختم ہوتا ہے جیسے کیلے، تھوڑا سا قہوہ، بادام، پالک، پکا ہوا آلو، بروکولی وغیرہ۔
کچھ گھریلو علاج درد کو ٹھیک کرنے میں معاون ہوتے ہیں، اسی طرح سر درد سے وابستہ تکالیف جیسے گردن اور کمر میں درد سے نجات دلانے میں مدد کر سکتے ہیں۔ اس فہرست میں جس کے کئی نتائج ہوسکتے ہیں لیکن اس کے کوئی مضر اثرات نہیں ہیں، اس میں مصالحے، چائے، یا گہرے سانس کھینچنا شامل ہیں۔
یوگا، دوائی کھانے سے اگرچہ درد سے وقتی نجات مل جاتی ہے، لیکن باقاعدہ گولیاں کھانے سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا ہے۔
یوگا ایک قدرتی علاج سمجھا جاتا ہے جن لوگوں کو آدھے سر کا درد ہوتا یا تناؤ کے درد سے دوچار ہوتے ہیں، یوگا کی مختلف مشقوں سے مختلف قسم کے سر درد دور کرنے میں مدد ملتی ہیں۔ مثال کے طور پر یوگا کی مشقیں ہیں جو سردی سے جمع بلغم کی وجہ سے ہونے والے سر درد کو دور کرتی ہیں، اور اگر کسی شخص کو تناؤ کا سر درد ہو تو آرام کے لیے یوگا کیا جاتا ہے۔
اگر کوئی شخص تھکاؤٹ کے نتیجے میں سر درد میں مبتلا ہے تو دماغ میں خون کی گردش کو تیز کرنے کے لیے خصوصی مشقیں کی جاتی ہیں۔