جڑواں پیدا ہونیوالے بچوں کی شرح بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

Published On 12 March,2021 05:48 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دنیا بھر میں جڑواں پیدا ہونے والے بچوں کی شرح بلند ترین ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ہر 40 بچوں میں سے ایک پیدائش جڑواں بچوں کی ہے۔ 16 لاکھ جڑواں بچے ہر سال پیدا ہو رہے ہیں۔

سائنسی جرنل ’ہیومن ریپروڈکشن‘ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق جڑواں بچوں کی پیدائش میں اضافے کی ایک وجہ ترقی یافتہ ممالک میں تولیدی عمل کے دوران ٹیکنالوجی کا استعمال ہے۔

1970 سے عمل تولید کی ٹیکنالوجی (اے آر ٹی) کے استعمال میں زیادہ سے زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ خواتین کے بڑی عمر میں حاملہ ہونے سے بھی جڑواں بچوں کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بڑی عمر کی خواتین میں جڑواں بچوں کی پیدائش کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی پروفیسر کرسچین مونڈین کا کہنا ہے کہ بیسویں صدی کے وسط سے اب تک دنیا بھر میں جڑواں بچوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔

اس تحقیق کے نتائج 135 ممالک سے حاصل کیے جانے والے ڈیٹا پر مبنی ہیں جو 2010 سے 2015 کے درمیان حاصل کیا گیا تھا۔ تحقیق کے مطابق جڑواں بچوں کی پیدائش کی تعداد افریقہ میں سب سے زیادہ ہے۔

غريب ممالک میں جڑواں بچوں کی پیدائش میں اضافہ محققین کے لیے باعث تشویش ہے۔ ان کے خیال میں کم آمدنی والے ممالک میں پیدا ہونے والے جڑواں بچوں پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

تحقیق کے مصنف جیرن سمٹس کا کہنا ہے کہ سب صحارا افریقہ میں ہر سال جڑواں بچوں میں سے ایک کی پیدائش کے پہلے سال ہی موت واقع ہو جاتی ہے، یعنی ہر سال دو سے تین ہزار بچوں کی جان چلی جاتی ہے۔