ماحولیاتی خطرات سے دوچار 13 بھارتی شہر

Published On 06 June,2021 06:35 pm

نئی دہلی: (دنیا نیوز) ماحولیاتی خطرات اور نقصانات سے متعلق ایک تجزیاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ ماحولیاتی خطرات سے دوچار 20 شہروں میں سے 13 شہر بھارت میں واقع ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت دنیا میں جن 100 شہروں کو شدید ترین خطرات لاحق ہیں، ان میں سے ننانوے براعظم ایشیا میں ہیں۔ ماحولیاتی خطرات کے سب سے زیادہ شکار 100 شہروں کے بارے میں سامنے آنے والی اس تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر 400 شہروں اور لگ بھگ ڈیڑھ ارب کی انسانی آبادی کو شدید گرمی، انتہائی آلودہ ماحول، قدرتی آفات اور دیگر ماحولیاتی نقصانات کا سامنا ہے۔

ایسے خطرات سے دوچار شہروں میں سے 80 فیصد کا تعلق بھارت سے ہے۔ جکارتہ جیسے ڈوبتے ہوئے بڑے شہروں کی صورتحال سب سے خطرناک ہے۔ ماحولیاتی آلودگی، سیلاب اور شدید گرمی کی لہریں، جکارتہ جیسے ان شہروں کو آئندہ مزید مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ایسے شہروں کی فہرست میں انڈونیشیا کے دو بڑے شہر سورابایا اور بنڈونگ بھی کافی اوپر ہیں۔ سورابایا چوتھے اور بنڈونگ آٹھویں نمبر پر ہے۔پاکستان کے دو سب سے بڑے شہر کراچی اور لاہور بھی اس فہرست میں 12 ویں اور 15 ویں نمبر پر ہیں۔بھارت جنوبی ایشیا کا وہ ملک ہے جہاں دنیا میں سب سے زیادہ خطرات سے دوچار 20 شہروں میں سے 13 شہر واقع ہیں۔ اس وجہ سے بھارت کا مستقبل انتہائی خطرناک ہو سکتا ہے۔

کاروباری خطرات کے تجزیہ کار ویرسک میپل کروفٹ کے مطابق 576 شہروں کے عالمی انڈکس میں نئی دہلی دوسرے نمبر پر ہے جس کے بعد بھارت ہی کا شہر چنائی تیسرے نمبر پر، آگرہ چھٹے، کانپور دسویں، جے پور 22 ویں اور لکھن 24 ویں نمبر پر ہے۔ ممبئی اپنی ساڑھے بارہ ملین کی آبادی کے ساتھ اس فہرست میں 27 ویں نمبر پر ہے۔دنیا بھر میں ہر سال 70 لاکھ سے زیادہ قبل از وقت انسانی اموات کا سبب فضائی آلودگی بنتی ہے۔

ان میں سے ایک لاکھ اموات صرف بھارت میں ہوتی ہیں۔ کم از کم ایک ملین نفوس پر مشتمل آبادی والے دنیا کے ایسے 20 شہر جہاں کی آب و ہوا بد ترین اور آلودہ ترین ہے، بھارت میں واقع ہیں۔ ان میں سے بھی بدترین حالت بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی ہے۔

بائیو میڈیکل فضلہ بھی عالمی عوامی ماحولیاتی صحت کے لئے خطرہ ہے اور جاری کوویڈ ـ19 وبائی مرض کے دوران بھارت ہر روز تقریبا 146 ٹن بائیو میڈیکل فضلہ پیدا کررہا ہے۔

بھارت کی فضاوں میں موجود زہریلی گیس ہر سال پانچ سال سے کم عمر کے ایک لاکھ بچوں کی ہلاکت کا سبب بن رہی ہیں۔سٹیٹ آف انڈیا انوائرمنٹ کی رپورٹ کا کہنا ہے کہ ہر سال بھارت میں ہونے والی ہلاکتوں میں سے 12.5 فیصد کی وجہ فضائی آلودگی ہے، جو موجودہ بھارتی حکومت کی ماحولیات کے حوالے سے سنجیدگی کی کافی بری تصویر پیش کرتی ہے۔

سینٹر فار سائنس اینڈ انوائرنمنٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق پورے بھارت میں پانی کے 86 فیصد ذخیرے بھی شدید آلودہ پائے گئے جبکہ ری نیو ایبل انرجی کے حوالے سے بھارت کی پیش رفت کافی مایوس ہے۔

گزشتہ ماہ تک بھارت میں بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی تعداد 2 لاکھ اسی ہزار رہی جو کہ 2020ء تک مخصوص کردہ ہدف یعنی ڈیڑھ کروڑ گاڑیوں سے بہت کم ہے۔

بھارت میں گرین ہاؤس گیس کے اخراج کی شرح میں 2010۔ 2014ء کے دوران 20 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا جبکہ اس کی قدرتی گیس اور پن بجلی کے منصوبے بھی بری حالت میں ہیں۔

بھارت میں زہریلا مادہ خارج کرنے والی صنعتوں کی تعداد میں 2009۔ 2016ء کے دوران 56 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا جبکہ 2011۔ 2018ء کے دوران بڑے پیمانے پر آلودگی پھیلانے والی صنعتوں کی شرح 136 فیصد تک بڑھی۔
 

Advertisement