انقرہ: (دنیا نیوز) ترکی کی گرینڈ نیشنل اسمبلی کے سپیکر مصطفیٰ شین توپ نے کہا ہے کہ فلسطین اور کشمیر میں ہونے والے اقدامات باعث تشویش ہیں۔ جنوبی ایشیا میں امن واستحکام کو مسئلہ کشمیر کے حل سے علیحدہ نہیں کیا جا سکتا۔
ترک سپیکر مصطفیٰ شین توپ نے کہا کہ پاکستان ترکی کے لئے انتہائی خصوصی اہمیت کا حامل برادر ملک ہے۔ اقتصادی تعاون تنظیم کی پارلیمانی اسمبلی کے اجلاس سے علاقائی رابطوں کے فروغ کے لئے باہمی پارلیمانی شراکت داری اور رکن ممالک کے مابین تعلقات میں اضافہ ہو گا جبکہ خطے میں پائیدار ترقی کے اہداف پر عملدرآمد کے حوالے سے کووڈ۔19 کے اثرات کا جائزہ لے کر باہمی روابط کو فروغ دیا جائے گا۔ تنظیم کے رکن ممالک ترقی اور غربت کے خاتمہ کے لئے سیاحت کے فروغ کے لئے پالیسی بھی مرتب کریں گے۔
ان خیالات کا اظہار مصطفیٰ شین توپ نے سرکاری میڈیا اے پی پی کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی مسئلہ کشمیر کے حل کے بارے میں قراردادیں انتہائی واضح ہیں، توقع ہے کہ اس مسئلہ کو مذاکرات اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کی روشنی میں کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کیا جائے گا۔
کانفرنس میں شرکت کے لئے پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے اور دوطرفہ تعلقات میں اضافہ کے حوالہ سے سوال پر ترک سپیکر نے کہا کہ ہمارے پاکستان انتہائی خصوصی مقام کا حامل برادر ملک ہے۔ پاکستان کے ساتھ ترکی اور اس کے عوام کے تعلقات اس وقت بالخصوص سیاسی حوالے سے انتہائی شاندار ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر مصطفی شین توپ نے کہا کہ اقتصادی تعاون تنظیم کی پارلیمانی اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ”علاقائی رابطوں کے فروغ کے لئے پارلیمانی شراکت داری کی معاونت” کے موضوع کی مناسبت سے دوطرفہ تعلقات کے فروغ اور باہمی دلچسپی کے حوالہ سے اہم ملاقاتیں ہوں گی۔
اجلاس میں پاکستان اور ترکی کے علاوہ اقتصادی تعاون تنظیم کی پارلیمانی اسمبلی (پی اے ای سی او) کے دیگر رکن ممالک کے سپیکرز اور اراکین بھی شرکت کریں گے اور اس دوران مختلف موضوعات پر جامع اجلاس اور ملاقاتیں ہوں گی۔
انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ ان تمام ملاقاتوں اور باضابطہ سرکاری مذاکرات سے دونوں ممالک اور خطے کے مفاد میں بہتر نتائج حاصل ہوں گے۔ پاکستان اور ترکی کے مختلف شعبوں میں دو طرفہ تاریخی تعلقات کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں کئے گئے ایک سوال کے جواب میں ترک سپیکر نے کہا کہ ہماری مشترک تاریخ، ثقافت اور تہذیب کی وجہ سے ان تعلقات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔