لاہور: (سجاد حسین) نرس مسیحا کا روپ، پاکستان سمیت دنیا بھر میں نرسنگ ڈے منایا گیا۔
درد سے تڑپتے مریضوں میں زندگی کی رمق دوڑانےکے حوالے سے نرسز کا کردار متاثر کن ہے، اب تو دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی میل نرسز کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔
جاں بلب مریض کا علاج ہسپتال میں ہو یا گھر میں نرسز کی خدمات کو جھٹلایا نہیں جا سکتا، بلڈ پریشر چیک کرنا، مریض کو ڈرپس اور انجکشن لگانا، دوائی کھلانا ، صحت کا مکمل خیال رکھنا نرسز اپنا اخلاقی فرض سمجھتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ نرسز کی خدمات کو سراہنے کیلئے ہر سال 12مئی کو ان کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔
نرسز کا کہنا ہے کہ مریض کی صحت کے حوالے سے اگر ہماری خدمات قابل ستائش ہیں تو مسائل اس سے بھی زیادہ ہیں پاکستان میں نرسز کو تنخواہ بہت کم دی جاتی ہے، ترقی یافتہ ممالک کی طرح اب پاکستان کے سرکاری ہسپتالوں میں بھی میل نرسز بڑی تعداد میں خدمات انجام دیتے نظر آتے ہیں مگر وہ بھی حالات کا شکوہ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
ڈاکٹرز بھی نرسز کی مریضوں کیلئے خدمت کے جذبے کو بہت سراہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ڈاکٹرز کے چیک اپ کرنے سے قبل نرسز ہی مریض کی ایمرجنسی ٹریٹمنٹ کرتی ہیں، ہم نرسز کی بہتر توجہ اور خدمت کی وجہ سے مریض کو جلد صحت یابی کی طرف لاپاتے ہیں۔
جہاں ہسپتالوں میں نرسز کی خدمات کو سراہا جا رہا ہے وہاں دوسری جانب محکمہ صحت کی جانب سے نرسنگ ایجوکیشن کے نصاب کو تبدیل اور نرسنگ کالجز میں ڈاکٹرز فیکلٹی کی بھی خدمات لینے کا فیصلہ کیا جا رہا ہے۔