807 افراد کیلئے صرف ایک ڈاکٹر، 34 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار

Published On 11 June,2024 10:03 pm

اسلام آباد: (فوزیہ علی) رواں مالی سال کے اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران ملک میں صحت کے شعبے پر مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا صرف ایک فیصد خرچ کیا گیا جبکہ اوسطاً 807 افراد کیلئے صرف ایک ڈاکٹر میسر ہے۔

سال 2023-24 کے دوران صحت کے شعبے کیلئے 25.3 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص تھا، اقتصادی سروے 2023-24 کے مطابق ملک بھر میں ایک ہزار 224 ہسپتال اور 5 ہزار 520 بنیادی مراکز صحت دستیاب ہیں، ملک میں رجسٹرد ڈاکٹروں کی تعداد 2 لاکھ 99 ہزار 113 تک ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ رجسٹرڈ دندان ساز 36 ہزار 32 ہیں۔

رپورٹ کے مطابق نرسز کی تعداد ایک لاکھ 27 ہزار 855، دائیاں 46 ہزار 110 اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کی تعداد 24 ہزار 22 ہوگئی ہے، 24 کروڑ سے زائد آبادی میں 804 افراد کیلئے صرف ایک ڈاکٹر میسر ہے جبکہ ایک ہزار 889 افراد کیلئے ایک نرس، 6ہزار702 افراد کیلئے دانتوں کا صرف ایک ڈاکٹر میسر ہے۔

دوران زچگی بچوں کی اموات کی شرح میں کمی آئی ہے جبکہ 2015 کے مقابلے میں 2022 تک پاکستان میں اوسط عمر میں اضافہ ہو گیا ہے، اوسط عمر 65 سال سے بڑھ کر 67 سال تک پہنچ گئی ہے۔

15 سے 49 سال کے درمیان 41.3 فیصد خواتین خون کی کمی کا شکار ہیں۔ پانچ سال سے کم عمر کے 2.7 فیصد بچے موٹاپے کا شکار ہیں، سروے میں یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ 5 سال سے کم عمر کے 34 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔