اسلام آباد: (دنیا نیوز، روزنامہ دنیا) وفاقی وزیر توانائی سردار اویس خان لغاری نے گزشتہ روز بیان دیا تھا کہ عوام گرمیوں میں لوڈشیڈنگ کیلئے تیار ہو جائیں لیکن آج پریس ریلیز میں لوڈشیڈنگ نہ کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
وزیرِ توانائی کی جانب سے آج جاری پریس ریلیز کے مطابق سسٹم میں وافر مقدار میں بجلی موجود ہے۔ مارچ میں بجلی کی طلب 15800میگاواٹ رہنے کا امکان ہے جبکہ ہمارے پاس 16000 میگا واٹ بجلی موجود ہو گی۔
وزیر توانائی اویس لغاری کے مطابق اپریل کے مہینے میں بجلی کی طلب 18000میگا واٹ جبکہ پیداوار 18800 میگا واٹ ہو گی۔ مئی میں بجلی کی طلب 20888 جبکہ پیداوار 20900 میگا واٹ رہے گی۔جون میں بجلی کی طلب 23966 جبکہ پیداوار 24310 میگا واٹ ہو گی اورجولائی میں بجلی کی طلب 24029 جبکہ پیداوار 24800 میگا واٹ رہے گی۔
پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ان اعدادوشمار سے ظاہر ہے کہ ہمارے پاس پورے ملک کی بجلی کی طلب کے مطابق پیداوار موجود ہو گی تاہم کسی پلانٹ کی تکنیکی خرابی کو خارج ازمکان قرار نہیں دیا جا سکتا جس کی وجہ سے کچھ علاقوں میں عارضی طور پر لوڈشیڈنگ ہو سکتی ہے۔
لیکن دوسری جانب گزشتہ روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں اویس لغاری نے کہا تھا کہ عوام آئندہ گرمیوں میں مزید لوڈشیڈنگ کیلئے تیار ہو جائیں، وفاقی حکومت ملک بھر سے لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے فیصلہ پر نظر ثانی کر رہی ہے کیونکہ لوڈشیڈنگ والے علاقوں میں بجلی چوری سے نقصانات اربوں روپے تک پہنچ گئے ہیں اور وفاقی حکومت اربوں روپے سبسڈی کی مد میں برداشت نہیں کر سکتی۔ حکومت پاور ڈویژن لوڈ مینجمنٹ میں مزید اضافہ کرے گی جس کی وجہ سے اپریل سے بجلی چوری والے علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ مزید بڑھ جائے گا۔
وفاقی وزیر پاور ڈویژن نے قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے توانائی کو آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزارت نیا لوڈ مینجمنٹ پلان تیار کر رہی ہے کیونکہ وفاقی حکومت بجلی چوری کو روکنے میں ناکام ہو گئی ہے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ تقسیم کار کمپنیاں اور صارفین دونوں بجلی چوری میں ملوث ہیں اور گزشتہ دو ماہ کی بجلی چوری کے نقصانات کی تفصیلات ایک ہفتے میں پیش کر دیں گے۔
سردار اویس احمد خان لغاری نے کمیٹی کو بتایا کہ میں نے 4 دسمبر 2017ء کو لوڈشیڈنگ کا نیا شیڈول دیا تھا، جس میں شہروں اور دیہات کا فرق ختم کر دیا تھا اور اووربلنگ کے مسئلہ کو بھی حل کر لیا ہے۔ دسمبر 2017ء سے شہروں اور دیہات میں لوڈشیڈنگ کے دورانیہ میں کمی کی وجہ سے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے نقصانات میں بے تحاشا اضافہ ہو گیا اور یہ سلسلہ جاری رہا تو وفاقی حکومت کو 400 ارب روپے سبسڈی کی مد میں جاری کرنا پڑیں گے۔
کمپنیوں میں لائن لاسز کی صورتحال بہتر نہیں ہوئی، بجلی چوری کا حجم اتنا زیادہ ہو گیا ہے کہ یہ وفاقی حکومت برداشت نہیں کر سکے گی۔ پاور ڈویژن کے حکام نے آئندہ سال کے ترقیاتی پروگرام کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کمیٹی کو بتایا کہ پاور ڈویژن نے آئندہ سال میں 156منصوبوں کیلئے 193 ارب روپے کی مالیت کے منصوبے تجویز کئے ہیں۔
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے لوڈشیڈنگ ختم کرنے کیلئے دائر درخواست پر ملک بھر میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا شیڈول طلب کر لیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے جوڈیشل ایکٹوازم پینل کے سربراہ اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی جس میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کی استدعا کی گئی۔
وزارتِ بجلی و پانی نے عدالت کو بتایا کہ ملک میں بجلی کی لوڈشیڈنگ نہیں ہو رہی۔ درخواست گزار وکیل نے نشاندہی کی کہ ابھی تک بجلی کی لوڈشیڈنگ کا شیڈول پیش نہیں کیا گیا۔ حکومتی دعوؤں کے باوجود موسم سرما میں بھی بجلی کی بندش جاری ہے جبکہ موسم گرما میں لوڈشیڈنگ کیخلاف درخواستوں پر حکومت نے کوئی موقف نہیں دیا بلکہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے صرف اعلانات اور دعوے کیے جا رہے ہیں۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ ملک بھر میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کے احکامات دیئے جائیں۔ عدالت نے تقسیم کار کمپنیوں سے لوڈشیڈنگ کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے کہا کہ اگر ریکارڈ پیش نہ کیا گیا تو ایم ڈی پیپکو کو خود عدالت میں پیش ہو کر وضاحت دینا ہو گی۔