چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ نیب نے ڈریپ کو نوٹس جاری کرنے کی جرات کیسے کی؟ یہ عدالتی اختیار کو نیچا دکھانے کے مترادف ہے، عدالتی احکامات پر عمل کروانا جانتے ہیں، دیکھتے ہیں نیب والے کس طرح ہراساں کرتے ہیں۔ نیب افسر عامر مارتھ کا تحریری جواب داخل کرایا جائے، انکوائری کریں اس کے کتنے اثاثے ہیں۔
ڈپٹی چیئرمین نیب نے موقف اپنایا کہ غلط فہمی سے نوٹس جاری ہوا جو واپس لے لیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آئندہ ایسا کوئی اقدام برداشت نہیں ہو گا، چیئرمین نیب کو میری ناراضی سے آگاہ کریں۔ جعلی ادویات کا خاتمہ ہمارے ایجنڈے میں شامل ہے۔ آن لائن جعلی اور ممنوعہ ادویات فروخت کی جا رہی ہیں، لوگوں کی زندگی سے کھیلنے والوں کو سخت سزائیں دی جائیں گی۔