سپریم کورٹ میں نہال ہاشمی توہین عدالت نظرثانی کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ نہال ہاشمی نےموقف اپنایا کہ انہوں نے نہیں قیدیوں نے ججز کو گالیاں دیں ، انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ، اسکرٹ سے متعلق ریمارکس پر آپ نے بھی افسوس کا اظہار کیا، کیا ایک وکیل کو ندامت پر معافی نہیں مل سکتی ؟ اپنے بچوں کیلئے نہیں عدالت کیلئے جیل گیا ، کارروائی آگے بڑھانی ہے تو کسی دوسرے بینچ کو مقدمہ سننا چاہیے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کہتے ہیں تو ایک بار پھر پروجیکٹر پر کلپ کو دیکھ لیتے ہیں ، آپ کے الفاظ کی تشریح کا جائزہ لیں گے ، آپ نے بے غیرت کہا ، آپ اب بھی کسی زعم میں ہیں۔ نہال ہاشمی نے کہا کہ عدالت کی عزت کرتا ہوں ساری عمر کرتا رہوں گا ، ہفتے کو نوٹس ملا ، جس پرجواب جمع کرا دیا ہے ، کامران مرتضیٰ کی یقین دہانی پر غیر مشروط معافی مانگی ، جسے میری سزا کی بنیاد بنا دیا گیا ، اپنی گفتگو میں کسی جج کا نام نہیں لیا ، مظلوم قیدیوں کی آواز اٹھائی ، کیا یہ گناہ ہے ؟ فیئر ٹرائل کا موقع دیا جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے آواز کے ساتھ کچھ اور بھی کہا تھا ، آپکا جواب قابل اطمنان نہیں ، آئندہ سماعت پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔