چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی، ڈاکٹر شاہد مسعود نے ٹی وی پروگرام میں کہے گئے الفاظ پر ندامت کا اظہار کیا ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ شاہد مسعود کا جواب قابل قبول نہیں، عدالت کے سامنے غلط بیانی عدالتی توہین ہے ، پیمرا بتائے کتنے دن کے لیے پروگرام بند ہو سکتا ہے۔ ڈاکٹرشاہد مسعود نے چیف جسٹس کے ترلے لیے تھے ، دیکھنا ہے اس میں دہشت گردی کی دفعات کا اطلاق ہوتا ہے اور پیمرا کی کیا ذمہ داری بنتی ہے۔
سپریم کورٹ نے ایڈووکیٹ فیصل صدیقی کو عدالتی معاون مقرر کر کے ملزم شاہد مسعود کے جواب کی کاپی اٹارنی جنرل اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کو فراہم کرنے کاحکم دیا، مقدمے کی سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کر دی گئی۔