دنیا نیوز کے ذرائع کے مطابق رائے ونڈ میں پولیس چیک پوسٹ کے نزدیک ہونے والے خود کش دھماکے میں پولیس اہلکاروں سمیت 9 افراد شہید اور 20 افراد زخمی ہو گئے۔ دھماکے کی شدت اتنی شدید تھی کہ اس سے قریب کھڑی متعدد گاڑیوں میں آگ لگ گئی۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو کی ٹیمیں اور سیکیورٹی فورسز علاقے میں پہنچیں اور ایمبیولینسوں کے ذریعے زخمی افراد کو مختلف ہسپتالوں میں منتقل کرنے کا عمل شروع کیا۔
دھماکے میں زخمی ہونے والے بعض افراد کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ ادھر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو سیل کر کے آمدورفت کیلئے بند کر دیا ہے اور سیکیورٹی مزید سخت کر دی ہے۔
ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف نے دنیا نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ دھماکا تبلیغی اجتماع کے قریب چیک پوسٹ کے قریب ہونے والا دھماکا خود کش تھا جس میں پولیس کو ٹارگٹ کیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ دھماکے سے پہلے حملہ آور نے اجتماع میں جانے کی کوشش کی جسے چیک پوسٹ پر اہلکاروں نے روکا تو دہشتگرد نے خود کو اڑا لیا۔ حملہ آور کے اعضا اور دیگر شواہد اکٹھے کر کے فرانزک کے لیے بھجوائے جا رہے ہیں۔ ڈی آئی جی آپریشنز کا کہنا تھا کہ اگر خدانخواستہ حملہ آور اجتماع میں داخل ہو جاتا تو نقصان بہت زیادہ ہونا تھا۔
وزیرِ اعلیٰ پنجاب نے رائیونڈ روڈ خود کش دھماکے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کرتے ہوئے شہداء کی عظیم قربانیوں کو خراج عقیدت اور لواحقین سے دلی ہمدردی اور اظہار تعزیت کیا ہے۔ شہباز شریف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے دہشتگردی کے اس واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ شہید ہونے والے ہمارے ہیرو ہیں، شہدا کی عظیم قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔
وزیرِ اعلیٰ نے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔ انہوں نے ہدایت کی ہے کہ زخمی ہونے والوں کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں۔