اسلام آباد: میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ وہ وزیرِ اعظم اور چیف جسٹس کی ملاقات سے متعلق کچھ نہیں کہہ سکتا، مجھے ملاقات کا اخبار سے پتہ چلا۔
سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف نے احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 18 لاکھ زیرِ التوا مقدمات کا بھی کچھ کریں، سائلین دیکھتے ہیں کب ان کو انصاف ملے گا، جو آپ کا کام نہیں اس طرف نہ جائیں۔ انہوں نے کہا اپنا نظریہ برملا بتا دیا ہے، پولیٹیکل پارٹی ایکٹ کوختم کر کے مجھے پارٹی صدارت سے ہٹایا گیا، چیف جسٹس کو جو کام نہیں کرنا چاہیے، وہ نہیں کرنا چاہیے۔
نواز شریف نے کہا واجد ضیا نے ہمیں سرخرو کیا ہے، آج گواہ کے ذریعے جو حقائق سامنے آئے، وہ سب نے دیکھ لیے، بھاگنے والا نہیں، نہ ایسا کبھی سوچا، اس بار کسی اور کو ملک سے باہر جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا گواہ کے ایک ایک بیان نے ہمارے خلاف الزامات کو دھو دیا، یہ مقدمہ بدعنوانی کا نہیں، سیاسی بھی نہیں بلکہ فراڈ ہے، یہ فراڈ میرے اور میری فیملی کے ساتھ ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ وزیرِ اعظم اور چیف جسٹس کی ملاقات سے متعلق کچھ نہیں کہہ سکتے، انھیں ملاقات کا اخبار کے ذریعے پتہ چلا تھا۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ثابت ہو گیا جو کچھ ہو رہا ہے سیاسی ہے، میری اہلیہ بیمار ہیں، مجھے تو وہیں رہنا چاہیے تھا، مجھے اہلیہ کی تیمار داری کے لیے نہیں جانے دیا جا رہا، آج ایک ایک کر کے حقیقت سامنے آئی۔