اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی کی تحقیقات کا فوکس سپریم کورٹ کے سوالات کا جواب ڈھونڈنا تھا۔ جے آئی ٹی میں پیش ہونے والے کسی گواہ نے نہیں کہا کہ نواز شریف کبھی بھی گلف سٹیل یا آہلی سٹیلز کے کاروبار میں شریک رہے۔ جے آئی ٹی نے نواز شریف اور بچوں کی طرف سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی دستاویزات کو درست تصور کرتے ہوئے مزید تصدیق نہیں کرائی۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی ایک اور سماعت ہوئی جس میں نواز شریف کے وکیل نے استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء پر جرح کی۔ جے آئی ٹی کی تحقیقات کا فوکس سپریم کورٹ کے سوالات کا جواب ڈھونڈنا تھا۔
جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ گلف سٹیل ملز کے قیام سے متعلق دستاویزات کے حصول کے لیے یو اے ای حکومت کو ایم ایل اے لکھا گیا، تاہم اس کا جواب تاحال موصول نہیں ہوا۔ جے آئی ٹی میں نواز شریف نے بیان دیا کہ گلف سٹیل ملز کے قیام کے بعد دو مرتبہ دو دن کے لیے دبئی گئے۔ جے آئی ٹی نے نواز شریف اور بچوں کی طرف سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی دستاویزات کو درست تصور کرتے ہوئے مزید تصدیق نہیں کرائی۔
جرح کے دوران خواجہ حارث اور ڈپٹی پراسکیوٹر نیب سردار مظفر کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوتا رہا۔ نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا کہ خواجہ حارث صاحب جرح میں کامیاب نہیں ہوتے تو غصہ ہوتے ہیں۔ صبح سے 75 فیصد شیئرز پر گھوم رہے ہیں، ان کی مرضی کا جواب نہیں آ رہا۔ کیس کی سماعت منگل صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی کر دی گئی۔