اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ میں قانون کی تعلیم اور لاء کالجز سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بنیادی حقوق پر از خود نوٹس لینا کون سا جرم ہے ؟ ادویات اور تنخواہوں کا بندوبست کر کے کیا غلط کیا ؟ جب قانون کی خلاف ورزی ہوگی تو نوٹس لیں گے۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں قانون کی تعلیم اور لاء کالجز سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ تعلیمی اصلاحات کرنا ہمارا کام نہیں، بلوچستان کے 6 ہزار سکولوں میں چار دیواری اور ٹائلٹ نہیں، بنیادی حقوق کی ذمہ داری نہ لیتا تو سکھی رہتا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بار کونسلز کی قراردادوں سے تکلیف ہوئی، بلوچستان حکومت کہتی ہے ہر سال 100 سکول اپ گریڈ کریں گے، اس حساب سے 6 ہزار سکول 60 سال میں اپ گریڈ ہونگے، پمز میں لیور ٹرانسپلانٹ سینٹر نہ ہونے سے 600 ملین نجی ہسپتال کو جاتے ہیں، غیر معیاری لاء کالجز نہیں چلنے دینگے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 10 مئی تک ملتوی کر دی۔