لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹیٹیوٹ کی ناقص منصوبہ بندی، تین ماہ میں ہیپاٹائٹس کے 20 ہزار سے زائد ٹیسٹ نہ ہو سکے، یومیہ چوبیس سو سیمپلز کی انٹری، ٹیسٹ صرف ایک ہزار تک محدود ہیں۔
پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ انتظامیہ کی ناقص منصوبہ بندی سامنے آگئی۔ پنجاب میں 15 کلینکس تو بنائے لیکن ہیپاٹائٹس کے 20 ہزار450 سیمپل کے ٹیسٹ ہی نہ ہوئے۔ 3 ماہ سے ہزاروں سیمپل کے ٹیسٹ ہی نہ ہوئے، ہیپاٹائٹس ٹیسٹ کے بغیر علاج شروع نہیں ہو سکتا، جومریض ٹیسٹ کیلئے پی کے ایل آئی کے کلینکس جاتے ہیں انہیں کئی ماہ تک انتظار کرنا پڑتا ہے۔
پی کے ایل آئی انتظامیہ نے شروع میں دعوے تو بہت کیے مگر یہ دعوے محض دعوے ہی ثابت ہوئے۔ روزانہ 2400 ہیپاٹائٹس ٹیسٹ کے سیمپل آتے ہیں لیکن ٹیسٹ صرف 1ہزار کے ہو پاتے ہیں۔ چیف ایگزیکٹیو آفیسر پی کے ایل آئی پروفیسر سعید اختر نے بھی ہزاروں ٹیسٹ نہ ہونے کا اعتراف کر لیا۔ ہزاروں مریض ہیپاٹائٹس ٹیسٹ رپورٹس کیلئے مختلف کلینکس کے چکر لگانے پر مجبور ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مریضوں میں ہیپاٹائٹس کی تشخیص کیلئے ٹیسٹ میں جتنی تاخیر ہوگی مرض بڑھتا جائے گا۔