اسلام آباد: (دنیا نیوز) موبائل کارڈ ریچارج کرنے پر ٹیکسز کٹوتی کے معاملے پر ایف بی آرنے جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا۔ ایف بی آر نے اپنے جواب میں موبائل کارڈ پر ٹیکس کٹوتی کی انوکھی منطق پیش کی ہے۔
ایف بی آر نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ ٹیکس کے باوجود پاکستان میں موبائل فون کا استعمال کئی ممالک سے سستا ہے، پاکستان میں ٹیکسز کی شرح بنگلادیش، ملائشیا، تھائی لینڈ، انڈونیشیا سے کم ہے، دیگرممالک میں صارفین سے کئی اقسام کے ٹیکس لیے جاتے ہیں۔ جواب میں کہا گیا کہ موبائل صارفین کے مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے ٹیکسز کی شرح میں کمی کی گئی، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح کو کم کر کے 17 فیصد پر لایا گیا۔
سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں ایف بی آر نے کہا صارفین سے ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں ماہانہ ساڑھے 4 ارب کی کٹوتی کی جاتی ہے، مالی سال 17-2016 میں 51 ارب کی خطیر رقم ود ہولڈنگ ٹیکس میں وصول ہوئی، موبائل صارف گوشواروں میں ایڈوانس ود ہولڈنگ ٹیکس ریفنڈ کرا سکتا ہے۔
ایف بی آر نے اپنے جواب میں کہا ود ہولڈنگ کی مد میں سالانہ 944 ارب روپے اکٹھے کیے جاتے ہیں، 944 ارب روپے براہ راست ٹیکس کولیکشن کا 70 فیصد ہے، براہ راست ٹیکس کولیکشن کے ذریعے 1393 ارب اکٹھے کیے۔ موبائل صارفین سے ود ہولڈنگ ٹیکس کی مدمیں کٹوتی کا 5.5 فیصد ہے، ایڈوانس ود ہولڈنگ ٹیکس موبائل صارف کے اکاؤنٹ میں جمع کیا جاتا ہے۔