پشاور: (دنیا نیوز) خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت اپنے پانچ سالہ دور میں اصلاحاتی ایجنڈے پر مکمل عملدرآمد میں ناکام ہو گئی۔ ہسپتالوں کا نظام تو قدرے بہتر بنایا گیا لیکن تعلیمی صورتحال تسلی بخش نہیں۔ صوبے میں کوئی میگا پراجیکٹ مکمل نہیں کیا جا سکا۔
خیبر پختونخوا میں 90 روز میں تبدیلی کا نعرہ لے کر اقتدار میں آنے والی تحریکِ انصاف حکومت پانچ سالوں میں کوئی میگا پراجیکٹ مکمل نہ کر سکی۔ سوات موٹروے کا پہلا مرحلہ صرف افتتاح تک محدود رہا۔ اسی طرح چھ ماہ میں مکمل کئے جانے والا رپیڈ بس ٹرانزٹ منصوبہ سات ماہ بعد بھی ادھورا ہے۔
وزیرِاعلیٰ پرویز خٹک اس حوالے سے کہتے ہیں کہ ان کی حکومت نے میگا منصوبے صرف آٹھ ماہ قبل شروع کئے ہیں، بی آر ٹی 8 ماہ میں مکمل ہو جائے گا۔
دوسری جانب صوبائی حکومت نے ابتدا ہی میں تعلیمی ایمرجنسی کا نعرہ بلند کیا اور ساتھ ہی ساتھ صحت میں انقلابی تبدیلیاں لانے کا وعدہ بھی کیا لیکن ان اعلانات پر عملدرآمد کو ممکن نہیں بنایا جا سکا۔
صوبے میں ایک بھی نیا ہسپتال نہیں بنایا جا سکا۔ طب کے شعبے میں صوبائی حکومت کی جانب سے ایک بڑا منصوبہ صحت انصاف کارڈ کی صورت میں پیش کیا گیا۔
اپوزیشن ارکان کا کہنا ہے پی ٹی آئی حکومت صوبے میں کوئی تبدیلی نہیں لائی بلکہ صوبے کو مقروض کرکے جا رہی ہے۔ پی ٹی آئی حکومت کا ہر تحصیل میں ایک کھیل کا میدان بنانے کا وعدہ بھی ہنوز وعدہ ہی ثابت ہوا
صوبائی حکومت نے صوبے میں بلین درخت لگانے کا اعلان کیا لیکن صرف 40 کروڑ درخت لگا سکی اور اب اس کی تحقیقات بھی نیب کر رہی ہے۔