اسلام آباد: (دنیا نیوز) طلال چوہدری توہین عدالت کیس میں 2 گواہان مصدق ملک اور اسرار احمد خان کے بیانات ریکارڈ کر لئے گئے۔ دونوں گواہان نے عدالت میں کہا کہ 27 جنوری 2018 کے جلسے میں موجود تھے، طلال چوہدری نے اپنی تقریر میں ایسا کچھ نہیں کہا جس سے توہین عدالت کا تاثر ملتا ہو۔
طلال چودھری توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران صرف دو گواہان پیش کرنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔ گواہوں مصدق ملک اور اسرار احمد خان کے بیانات ریکارڈ کر لئے گئے۔ طلال چوہدری کے گواہ اسرار احمد نے کہا کہ 27 جنوری 2018 کے جلسہ میں سٹیج پر موجود تھا، طلال چوہدری نے عدلیہ اور ججز کی شان کے خلاف کچھ نہیں کہا۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آپ نے حلف میں خدا کے عذاب اور قہر کی بات کی ہے، آپ تیار ہو جائیں۔ گواہ نے کہا کہ میں نے حلف دیا ہے، عدالت کوئی بات نامناسب سمجھے تونکال دے۔
جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ کیا طلال چودھری نے ملک کی بڑی عدالت میں بتوں کی موجودگی کی بات نہیں کی؟ وکیل کامران مرتضی نے کہا کہ عدالت ایسی کوئی بات گواہ کو یاد نہیں کروا سکتی۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ عدالت نے گواہ کے بیان پر فیصلہ نہیں کرنا، عدالت ویڈیو بھی دیکھے گی۔ وکیل نے کہاکہ اگر ویڈیو پر فیصلہ کرنا ہے تو اب تک کر دیتے۔
گواہ مصدق ملک نے کہا کہ 27 جنوری کو جڑانوالہ جلسے میں طلال چوہدری کے خطاب اور تقریروں سے توہین عدالت کا تاثر نہیں لیا۔ وکیل استغاثہ نے استفسار کیا کہ کیا طلال چوہدری عدالت میں پی سی او کے بتوں کی بات نہیں کی، مصدق ملک نے کہا کہ طلال چوہدری نے اس انداز سے بات نہیں کی، مختلف کلپ جوڑ کر نشر کیے گئے۔ بینچ کی عدم دستیابی کے باعث عدالت نے مزید سماعت 19 جون تک ملتوی کردی۔