اسلام آباد: (دنیا نیوز) شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس اختتامی مراحل میں داخل ہو گیا۔ سابق وزیرا عظم نواز شریف نے آخری 4 سوالات کے جوابات دے دیئے۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔ نواز شریف نے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا مجھے دفاع میں کوئی گواہ پیش کرنے کی ضرورت نہیں، عدالت میں نیب اپنا مقدمہ ثابت کرنے میں ناکام رہا، آمریتوں نے پاکستان کے وجود پر گہرے زخم لگائے، پیغام دیا گیا کہ وزارت عظمی سے مستعفی ہو جاؤ یا طویل چھٹی لے کر باہر چلے جاؤ، میں نے مشرف کا کیس روکنے کے لیے کوئی دباؤ قبول نہیں کیا، میں نے کہا ایسی مصلحتوں سے جمہوریت کو کمزور نہیں کرسکتا، آئین اپنی جگہ، پارلیمنٹ قانون و انصاف اپنی جگہ، عوام کا مینڈیٹ اپنی جگہ ہے، لیکن ڈکٹیٹر کیخلاف کھڑا ہونا ایک طرف ہے، سینیٹ الیکشن میں ہمارے امیدواروں کو شیروں کے نشان کی بجائے بے چہرہ کر دیا گیا۔
سابق وزیر اعظم نے اپنے بیان میں کہا میرے خلاف مقدمہ کیوں بنایا گیا قوم جانتی ہے، مقدمات کا کھیل کھیلنے والے بھی جانتے ہیں، مجھے بے دخل کرنے اور نااہل قرار دینے والے کچھ لوگوں کو تسکین مل گئی ہوگی، مجھے سیسلین مافیا، گارڈ فادر، وطن دشمن اور غدار کہنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، میں پاکستان کا بیٹا ہوں اس مٹی کا ایک ایک ذرہ جان سے پیارا ہے، کسی سے حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ لینا توہین سمجھتا ہوں۔
یہ خبر بھی پڑھیں:دانیال عزیز کو تھپڑ مارنا افسوسناک، عمران خان ذمہ دار ہیں: نوازشریف
نواز شریف نے اپنا بیان میں کہا داخلہ اور خارجہ پالیسیوں کی باگ دوڑ منتخب نمائندوں کے ہاتھ میں ہونا چاہیے، 20 سال قبل بھی وہی قصور تھا جو آج ہے، اس وقت بھی نہ پاناما کا وجود تھا نہ آج ہے، جمہوریت کا تختہ الٹنے والوں سے بھی سوال ہونا چاہیئے، قوم نے بھرپور ساتھ دیا، غداری مقدمہ میں وکلا سے مشاورت کی، وکلا نے مشورہ دیا مشرف کیخلاف نہ جائیں یہ مقدمہ ترک کر دیں، مشورہ نما دھمکیوں کا بھی سامنا کیا، آصف زرداری نے کہا کہ مشرف کے دوسرے مارشل لاء کی توثیق کر دیں، اسی میں مصلحت ہے۔
سابق وزیراعظم نے احتساب عدالت میں اپنے بیان میں کہا 12 اکتوبر کو مشرف نامی جرنیل نے اقتدار پر قبضہ کیا، سب نے آگے بڑھ کر مشرف کا استقبال کیا، 8 سال بعد دوبارہ آئین توڑا اور ایمرجنسی کے نام پر مارشل لا لگایا، اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو نظر بند کیا جس کی مثال دنیا میں نہیں ملتی، ن لیگ نے واضح موقف اپنایا، 2013 میں یہ عوام کے سامنے رکھا، آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت مشرف کیخلاف غداری کا مقدمہ دائر کیا۔
احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران نواز شریف کی جانب سے متفرق درخواست دائر کی گئی جس میں انہوں نے باقی 5 سوالوں کا جواب دیگر دو ریفرنسز میں گواہان مکمل ہونے کے بعد ریکارڈ کرنے کی استدعا کی۔ نواز شریف کی درخواست پر نیب پراسیکیوٹر نے اعتراض کیا جس پر عدالت نے درخواست مسترد کر دی۔