کراچی: (دنیا نیوز) سندھ اسمبلی نے آئینی مدت پوری کر لی، آج تحلیل ہو جائے گی۔ اسمبلی کے الوداعی اجلاس سے وزیراعلی سندھ، اپوزیشن لیڈر اور دیگر نے خطاب کیا۔
31 مئی 2013 کو قائم علی شاہ نے بطور وزیراعلی سندھ حلف اٹھایا جبکہ 29 جولائی 2016 کو مراد علی شاہ نے بطور وزیراعلی سندھ حلف لیا۔ 27 رکنی صوبائی کابینہ آج رات 12 بجے تک ختم ہوجائے گی تاہم مراد علی شاہ اپنے عہدے پر نگراں وزیراعلیٰ کے تقرر تک برقرار رہیں گے۔
آج سندھ اسمبلی اجلاس میں وزیراعلی سید مراد علی شاہ نے اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ امید ہے ہم تین دن میں کوئی فیصلہ کر لیں گے، 31 مئی تک اگر فیصلہ نہ کر سکے تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس جائے گا۔ وزیراعلی سندھ بولے ہجرت کرکے آنے والوں کی بڑی قربانیاں ہیں۔ سب سے بڑی قربانی اپنا گھر، بڑوں کی قبریں چھوڑ کر آنا ہے۔ آپ اس ملک کو قبول کریں آپ یہاں آ گئے ہیں۔
مراد علی شاہ نے کہا الگ صوبے کا اگر کوئی مطالبہ کرتا ہے تو جذباتی ہوجاتے ہیں۔ آئین میں تو نئے صوبے کا ذکر ہے مگر اس صوبے کی عوام اُسے مسترد کرے گی۔ خواجہ اظہار نے 1972 کی بات کی تھی تب میرے منہ سے لفظ نکلے تھے۔ وزیراعلی نے مزید کہا کہ اگر اس صوبے میں رہتے ہیں تو سندھی کہلائیں گے قومی سطح پر پاکستانی ہونگے، جو بھی ملک اور وطن کو توڑنے والی باتیں کرے گا انہیں جواب دینگے۔
قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے خطاب میں کہا کہ آنے والے وقت میں قائد حزب اختلاف کو وزیراعلی کی طرح سہولتیں حاصل ہونا چاہیے تا کہ فیکس اور وائی فائی کے لیے پریشان نہ ہونا پڑے۔ ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا ہماری بہن ہیں ان کا بھی شکریہ ان سے تلخ وتند جملوں کا تبادلہ ہوا۔ اسپیکر آغا سراج درانی کا رویہ انتہائی شفیق اور محبت والا رہا۔
اسپیکر آغا سراج درانی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ تمام اراکین اچھے ہیں بہتر کام کیا ہے کوشش کرینگے پانچ سالہ کارکردگی جاری کریں۔ دوسری طرف سندھ میں نگراں حکومت کی مشاورت اور پارلیمانی کمیٹی کے قیام کے معاملے پر اسمبلی اجلاس سے قبل وزیراعلی مراد علی شاہ اسپیکر آغا سراج درانی اور سینیئر وزیر نثار کھوڑو کی ملاقات ہوئی۔ تینوں رہنماوں کے درمیان عبوری حکومت کے حوالےسے تبادلہ خیال ہوا۔