کوئٹہ: (دنیا نیوز) بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے دوران پشتونخوامیپ اور حکومتی اراکین کے درمیان تلخ کلامی، ایوان مچھلی بازار کا منظر پیش کرنے لگا۔ سپیکر نے بعض اراکین کے مائیک بند کرا دیئے۔ ایک رکن کو نکالنے کی رولنگ دے دی۔
بلوچستان اسمبلی میں شور شرابہ سبی یونیورسٹی کے بل کو پیش کرنے کے دوران شروع ہوا جو اجلاس کے آخر تک جاری رہا۔ ارکین نے ایک دوسرے کیخلاف ناصرف نازیبا الفاظ استعمال کئے بلکہ ہاتھا پائی بھی ہوئی۔
ایک دوسرے کا نام لینے پر وزیرِ داخلہ سرفراز بگٹی اور اپوزیشن رکن نصر اللہ زیرے کے درمیان ہاتھا پائی تک نوبت پہنچ گئی۔ سپیکر نے پشتونخوامیپ کے اراکین کو بار بار خاموش کرانے کی کوشش کرتے ہوئے ان کے مائیک بند کرنے کی رولنگ دی۔
اجلاس میں چاکر رند یونیوسٹی بل کے علاوہ بلوچستان اسسمنٹ اینڈ ایگزامینشن کمیشن کا بل اور مولانا محمد خان شیرانی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی برائے سائنس وٹیکنالونی کا بل منظور کر لیا گیا۔