کوئٹہ: (دنیا نیوز) بلوچستان اسمبلی میں آئندہ عام انتخابات کی تاریخ میں ایک ماہ کی توسیع کی قرارداد منظور کر لی گئی۔ پشتونخوا اور نیشنل پارٹی کے اراکین نے قرارداد کی مخالفت کی اور اپوزیشن ارکان قرارداد کے خلاف ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی کا اجلاس سپیکر راحیلہ درانی کی زیر صدارت ہوا جس میں صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے 2018 کے عام انتخابات ایک ماہ کے لئے ملتوی کرنے سے متعلق قرارداد پیش کی جو متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان کے متعدد اضلاع میں شدید گرمی کے باعث انتخابی عمل متاثر ہو سکتا ہے، پولنگ سٹیشنز میں بجلی نہ ہونے کی وجہ سے پولنگ سٹاف کا بیٹھنا بھی محال ہوگا اور جولائی میں بہت سے لوگ حج کے لئے بیرون ملک ہوں گے لہذا الیکشن 25 جولائی کے بجائے اگست کے آخری ہفتے میں منعقد کرائے جائیں۔
اس سے قبل اپوزیشن لیڈر عبدالرحیم زیارتوال نے قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی قرارداد کے ذریعے جمہوریت کا بستر ہمیشہ کے لیے لپیٹا جا رہا ہے، پہلے قرارداد کا متن کچھ اور تھا اب کچھ اور ہے، انتخابات ملتوی نہیں ہو سکتے قرارداد کو واپس لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عام بات یہ ہے کہ نواز شریف الیکشن جیت رہے ہیں، مسلم لیگ کے لوگوں کو توڑنے کیلئے الیکشن کا التوا چاہتے ہیں، ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ اس موقع پر وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ میں نے قرار داد لا کر کوئی غیرقانونی کام نہیں کیا۔
اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ قرار داد کو دوسرا رنگ دیا جا رہا ہے، ہم وفاق سے ایک ماہ کے التوا کی درخواست کر رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ پورے پاکستان کے ووٹرز کو ووٹ کا حق ملنا چاہیے، ابھی تک ہمیں اپنے حلقوں کاپتہ نہیں ہے۔ اسمبلی سے خطاب میں رکن عبید اللہ بابت نے کہا کہ انتخابات کا التوا خطرناک عمل ہوگا، مجھے اس قرارداد پر افسوس ہوا، ہمارے علاقوں میں موسم اچھا ہے الیکشن کیلئے موزوں ہے۔ بعد ازاں پشتونخوا کے اراکین ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔ قبل ازیں بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں ہنگامہ آرائی ہوئی ۔ ارکان نے ایک دوسرے پر الزامات کی بارش کر دی ۔ ہاتھا پائی ہوتے ہوتے رہ گئی۔ایوان مچھلی منڈی بنا رہا۔
اسمبلی کے اجلاس میں مولانا محمد خان شیرانی بین الاقوامی یونیورسٹی برائے سائنس وٹیکنا لو جی بلوچستان اسیسمنٹ اینڈ ایگزا مینیشن کمیشن اور میر چا کر خان رند یونیو رسٹی سبی کا مسودہ قانون ہنگامہ آرائی میں منظور کرلیا گیا۔اسمبلی میں پیش ہونے والے قوانین پر اپوزیشن اراکین نے اعتراض کیا۔ارکان نے احتجاج کرتے ہوئے شدید نعرے بازی کی ۔ شور شرابہ کے دوران نصر اللہ زہری کے طنز پر سرفراز بگٹی آگ بگولہ ہو گئے ،سپیکر راحیلہ درانی چپ کراتی رہ گئیں، نوبت ہاتھا پائی تک پہنچنے والی تھی کہ اراکین نے بیچ بچاؤ کرالیا۔دریں اثنا اسمبلی میں میر چا کر خان رند یونیورسٹی کے مسودہ قانون پر پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے ارکان اور حکومتی ارکان کے شدید الزامات پر سپیکر نے سید لیاقت آغا ، عبیداﷲ بابت کے مائیک بند کر دئیے اور کہا کہ کچھ اراکین ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ ایوان میں زبردستی مسلط کی جا رہی ہے کسی کی زبردستی کو تسلیم کو نہیں کرینگے ،پشتونوں کی تاریخ کو مسخ نہیں ہونے دینگے ۔بعد ازاں بلوچستان اسمبلی کا اجلاس آج سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیا گیا۔