کراچی: (دنیا نیوز) سندھ میں ٹکٹوں کی تقسیم پر جیالے ناراض ہو گئے۔ کراچی تا کشمور پیپلز پارٹی میں باغی گروپ سامنے آنے لگے۔ مخدوم جمیل الزماں، ملک اسد سکندر، علی گوہر مہر اور نادر مگسی سمیت متعدد رہنماؤں نے اپنے علیحدہ گروپ بنا لئے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے لئے آئندہ انتخابات میں ٹکٹوں کی تقسیم درد سر بن گئی، جس کو مرضی کے مطابق ٹکٹ نہ ملا وہ ناراض ہو گیا۔ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما مخدوم جمیل الزماں نے ٹکٹوں کے اجرا پر اپنی ناراضگی کا اظہار پارلیمانی بورڈ کے سامنے نہ آ کر کیا۔ ملک اسد سکندر جامشورو میں اپنا گروپ لانے پر بضد ہیں۔ گھوٹکی کے سردار علی گوہر مہر پیپلز پارٹی سے راہیں جدا کر چکے ہیں۔
ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے گڑھ بدین میں پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما کمال چانگ، علی نواز چانڈیو اور پپو شاہ ٹکٹ کی تقسیم پر نالاں ہیں تو نادر مگسی پیپلز پارٹی کی اعلی قیادت سے سخت ناراض ہیں۔
میرپور خاص سے ممبر صوبائی اسمبلی علی نواز شاہ نے اپنا گروپ بنا لیا۔ سانگھڑ میں جام مدد علی کو ٹکٹ دینے پر اصغر جونیجو ناراض ہیں۔ شکار پور میں امتیاز شیخ کو ٹکٹ دینے کے امکان پر پرانے جیالوں نے احتجاج کا فیصلہ کرلیا ہے۔
دادو میں بریگیڈیئر طارق لاکھیر کی انٹری نے عمران ظفر لغاری اور فیاض بُٹ کو پریشان کر دیا۔ حیدر آباد میں پیپلز پارٹی چار حصوں میں تقسیم ہو گئی۔ جام خان شورو، مولا بخش چانڈیو اور علی نواز شاہ رضوی گروپوں میں تقسیم ہو گئے ہیں تو نوابشاہ میں ڈاھری گروپ نے مخالف گروپ تشکیل دینے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔
نوشہرو فیروز میں ضیا لنجار کو ٹکٹ دینے پر پیپلز پارٹی کی مقامی قیادت نے علیحدگی کر لی۔ تھرپارکر میں مہیش ملہانی، کھٹو مل جیون اور نور محمد شاہ جیلانی ٹکٹ نہ ملنے پر گھر بیٹھ گئے ہیں۔ لیاری میں نبیل گبول کی مخالفت شروع ہو گئی ہے۔ ممبر قومی اسمبلی شاہجہاں بلوچ نے ناراض ہو کر اپنا گروپ بنا لیا ہے۔