پشاور: (دنیا نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی پشاور میں مختلف کسیز کی سماعت، پرائیویٹ میڈیکل کالجز کو قبلہ درست کرنے کے لئے تین ہفتوں کی مہلت، صوبے کے تمام ہسپتالوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز تحلیل کرنے کا حکم دیدیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ پشاور رجسٹری میں میں مختلف کیسوں کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے نجی میڈیکل کالجز کی کارکردگی پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے میڈیکل کالجز کو اپنا قبلہ درست کرنے کیلئے تین ہفتوں کی مہلت دی جس کے بعد طلبہ کو لوٹنے والی میڈیکل کالجز کی انتظامیہ کیخلاف مقدمات درج کرنے کی ہدایات جاری کر دیں۔
چیف جسٹس نے صنعتی فضلے کے دریاؤں اور نہروں میں گرنے پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پی ٹی آئی کی حکومت پانچ سالوں میں اس حوالے سے کیوں کچھ نہیں کر سکی۔
چیف جسٹس نے بدترین لوڈشیڈنگ پر پیسکو انتظامیہ کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب صوبے کی ضرورت 3000 میگا واٹ ہے اور آپ کا انفراسٹرکچر 2100 میگا واٹ سے زیادہ بجلی وصول ہی نہیں کر سکتا تو یہ آپ کی نااہلی ہے؟ بیس سالوں میں آپ اپنا انفراسٹرکچر کیوں بہتر نہیں کر سکے؟
انہوں نے سیکرٹری پانی و بجلی کو ریکارڈ سمیت کل عدالت طلب کر لیا۔ چیف جسٹس نے ایم ٹی آئی میں غیر قانونی تقرریوں کا نوٹس لیتے ہوئے تمام سرکاری ہسپتالوں کے بورڈ آف گورنرز کو تحلیل کر کے نئے بورڈز تشکیل دینے کی بھی ہدایت جاری کر دی۔
چیف جسٹس نے پشاور کی سڑکوں سے رکاوٹیں ہٹانے پر چیف سیکرٹری کی تعریف کی اور وی پی آئی پروٹوکول سے واپس ملنے والی گاڑیوں کے بہتر استعمال کا پروپوزل بھی 10 روز میں طلب کر لیا۔