چیف جسٹس کی پشاور میں مختلف کسیز کی سماعت

Last Updated On 06 June,2018 09:00 pm

پشاور: (دنیا نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی پشاور میں مختلف کسیز کی سماعت، پرائیویٹ ‏میڈیکل کالجز کو قبلہ درست کرنے کے لئے تین ہفتوں کی مہلت، صوبے کے تمام ہسپتالوں ‏کے بورڈ آف ڈائریکٹرز تحلیل کرنے کا حکم دیدیا۔

چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ پشاور رجسٹری میں میں مختلف ‏کیسوں کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے نجی میڈیکل کالجز کی کارکردگی پر سخت برہمی کا ‏اظہار کیا۔ انہوں نے میڈیکل کالجز کو اپنا قبلہ درست کرنے کیلئے تین ہفتوں کی مہلت دی ‏جس کے بعد طلبہ کو لوٹنے والی میڈیکل کالجز کی انتظامیہ کیخلاف مقدمات درج کرنے کی ‏ہدایات جاری کر دیں۔

چیف جسٹس نے صنعتی فضلے کے دریاؤں اور نہروں میں گرنے ‏پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پی ٹی آئی کی حکومت پانچ سالوں ‏میں اس حوالے سے کیوں کچھ نہیں کر سکی۔

چیف جسٹس نے بدترین لوڈشیڈنگ پر پیسکو انتظامیہ کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔ ان کا کہنا تھا ‏کہ جب صوبے کی ضرورت 3000 میگا واٹ ہے اور آپ کا انفراسٹرکچر 2100 میگا ‏واٹ سے زیادہ بجلی وصول ہی نہیں کر سکتا تو یہ آپ کی نااہلی ہے؟ بیس سالوں میں آپ ‏اپنا انفراسٹرکچر کیوں بہتر نہیں کر سکے؟

انہوں نے سیکرٹری پانی و بجلی کو ریکارڈ ‏سمیت کل عدالت طلب کر لیا۔ چیف جسٹس نے ایم ٹی آئی میں غیر قانونی تقرریوں کا نوٹس ‏لیتے ہوئے تمام سرکاری ہسپتالوں کے بورڈ آف گورنرز کو تحلیل کر کے نئے بورڈز ‏تشکیل دینے کی بھی ہدایت جاری کر دی۔

چیف جسٹس نے پشاور کی سڑکوں سے رکاوٹیں ہٹانے پر چیف سیکرٹری کی تعریف کی ‏اور وی پی آئی پروٹوکول سے واپس ملنے والی گاڑیوں کے بہتر استعمال کا پروپوزل بھی ‏‏10 روز میں طلب کر لیا۔