ابوظہبی: (دنیا نیوز) ایون فیلڈ ریفرنس کے مجرم نواز شریف اور مریم نواز کی ابوظہبی سے پاکستان واپسی کیلئے فلائٹ تاخیر کا شکار ہے، دونوں کچھ دیر بعد پاکستان کیلئے روانہ ہوں گے۔ نیب کی 2 رکنی ٹیم بھی امارات میں موجود ہے، لاہور ایئر پورٹ پہنچتے ہی دونوں کو گرفتار کر لیا جائے گا۔
ایون فیلڈ اپارٹمنٹس سے نوازشریف اور مریم کی روانگی سے قبل عزیز و اقارب کی آنکھیں اشکبار نظر آئیں، نواز شریف نے حسین نواز، اسحاق ڈار کو گلے لگایا۔ دونوں نے نواز شریف کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر مریم نواز کے بچے بھی موجود تھے۔ مریم نواز بھی اپنے بچوں سے ملتے وقت آبدیدہ ہو گئیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مریم نواز نے بچوں سے کہا کہ وہ گھبرائیں نہیں، سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔
لندن سے جاری بیان میں نواز شریف نے کہا کہ جن حالات میں ہم واپس جارہے ہیں کوئی نہیں جاتا، مریم اپنی والدہ کو بیماری کی حالت میں چھوڑ کر جا رہی ہیں۔ قوم سے دعاؤں کی اپیل ہے۔ لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز نے کہا کہ تاریخ کا بدترین کریک ڈاؤن ہمارے کارکنوں کے خلاف شروع ہو چکا ہے ، ہمیں سزا دینے کے بعد یہ سب کچھ کر رہے ہیں، اس کا مطلب ہے یہ لوگ مان لیں کہ وہ ہار چکے ہیں، جو لوگ کرسی کے نشے میں ہیں انہیں جواب تو دینا پڑے گا۔ مریم نواز نے کہا کہ کسی کو ہمیں ڈرانے دھمکانے کی ضرورت نہیں، ہم خود گرفتاری دینے آ رہے ہیں، ہم باہر بھی نکلیں گے اور عوام سے خطاب بھی کرینگے، خواتین کو بھی باہر نکلنا ہو گا اور وہ فاطمہ جناح کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پاکستان میں جمہوریت اور ووٹ کے تقدس کی جنگ میں ہمارا ساتھ دیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں:نواز اور مریم کی پرواز امارات لینڈ کر گئی
اس سے قبل سابق وزیر اعظم نوازشریف کی والدہ بیگم شمیم اختر نے اپنے بیٹے کی واپسی سے متعلق ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ نواز شریف، مریم نواز اور صفدر کے خلاف ناحق فیصلہ آیا، تینوں کو جیل نہیں جانے دوں گی، اگر گرفتار کیا گیا تو میں خود بھی جیل جاؤں گی۔ بیگم شمیم اختر نے کہا کہ پاکستان کو روشن کرنے والاقوم کا بیٹا وطن واپس آ رہا ہے، واپسی پر نواز شریف کا ماتھا چومنا چاہتی ہوں، نوازشریف نے کرپشن نہیں کی، انکی کرپشن عدالت میں ثابت نہیں ہوئی، اسے ملک سے وفاداری کی سزا دی جا رہی ہے۔
ادھر ذرائع کے مطابق نیب کی 20 رکنی ٹیم کو ایپرن پر رسائی کیلئے پاسز جاری کر دیئے گئے۔ کارروائی کی نگرانی ڈی جی نیب لاہور جبکہ ایئر پورٹ پر ٹیم کی قیادت ڈائریکٹر امجد علی اولکھ کرینگے۔ اس حوالے سے دو ہیلی کاپٹر بھی لاہور ایئر پورٹ پہنچادیئے گئے ہیں۔ نیب کی ٹیم گرفتاری کیلئے ایئر پورٹ پہنچ گئی۔ طیارے کو لاہور ایئر پورٹ پر اترتے ہی ایئر پورٹ سکیورٹی، سول ایوی ایشن اور ایلیٹ کمانڈوز اپنے حصار میں لیں گے۔ نیب کی ٹیم کو لیڈی کمانڈوز کی خدمات بھی حاصل ہیں۔
لاہور ایئر پورٹ پر ایئر لیگ کے کارکنوں کو ایپرن پر مامور کرنے سے روک دیا گیا۔ ایپرن پر یا ایئر پورٹ کی حدود میں نواز شریف کے حق میں نعرے بازی کرنے والے افراد کے خلاف محکمانہ اور قانونی کارروائی کی جائے گی۔ پی آئی اے نے آج لاہور ایئر پورٹ سے فضائی سفر کرنے والوں کو وقت سے 6 گھنٹے پہلے ایئر پورٹ پہنچنے کا مشورہ دیا ہے۔