اسلام آباد: (دنیا نیوز) کسی بھی جرم میں ملوث فرد کا ٹھکانہ بالاخر جیل ہوتا ہے جہاں کے اپنے قاعدے قانون ہیں، جیل پہنچتے ہی کئی افراد کو خصوصی سہولیات دے دی جاتی ہیں اور اسے کلاس اے اور بی کہا جاتا ہے۔ کلاس اے اور بی ملنے کا معیار کیا ہے؟ اور اس میں قیدی کو کیا سہولیات حاصل ہوتی ہیں؟
جیل ایکٹ 1978ء کے تحت پاکستان میں قیدیوں کے لیے تین درجے مختص ہیں جنھیں اے، بی اور سی کہا جاتا ہے۔ اے اور بی کٹیگری کو خصوصی کلاس بھی کہا جاتا ہے۔
خصوصی کلاس گریڈ سولہ یا اس سے اوپر کے کسی بھی افسر، کمیشنڈ افسر، یا رکن پارلیمنٹ کو دی جا سکتی ہے۔ ایسے عام شہری جو سالانہ 6 لاکھ روپے سے زائد کا ٹیکس دیتے ہوں، وہ بھی خصوصی کلاس حاصل کر سکتے ہیں۔
اے کیٹگیری میں آنے والے قیدی کو ٹی وی، فریج اور واٹر کولر کی سہولت میسر ہو گی جبکہ کام کاج کے لیے دو مشقتی بھی دئیے جائیں گے۔ اے کلاس کا قیدی ہر پندرہ روز بعد اپنی پسند کا کھانا گھر یا باہر سے منگوا سکتا ہے۔ اے اور بی کلاس کے قیدی اپنی مرضی کے کپڑے بھی پہن سکتے ہیں۔
بی کیٹیگری میں موجود قیدی کم سے کم گریجویٹ لیکن ساتھ ہی قید بامشقت کے مجرم بھی ہوتے ہیں۔ اس وجہ سے انہیں خصوصی کلاس کی دیگر سہولیات تو حاصل ہوتی ہیں لیکن مشقتی یا خدمت گار دستیاب نہیں ہوتا۔
تیسری کیٹیگری یعنی کیٹیگری سی، عام ہوتی ہے جہاں تمام قیدیوں کو ایک ہی جگہ رکھا جاتا ہے۔ انھیں قیدی نمبر دیا جاتا ہے اور ان کے لیے قیدیوں والا لباس پہننا لازم ہے۔
دوسری جانب اگر ملزم عادی مجرم ہو، ریاست کے خلاف کسی کارروائی میں ملوث ہو، جاسوس ہو، کسی کالعدم یا دہشتگرد تنظیم کا رکن ہو یا پھر سیریل کلر ہو تو اسے کسی بھی صورت میں خصوصی کلاس نہیں دی جا سکتی۔