راولپنڈی: (دنیا نیوز) ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ سابق وزیر اعظم نواز شریف اور مریم نواز سے شہباز شریف اور دیگر خاندان کے افراد کی ملاقات، واپسی پر شہباز شریف سمیت خاندان کے کسی فرد نے میڈیا سے گفتگو نہ کی۔
اڈیالہ جیل میں قید نواز شریف اور مریم نواز سے ملاقات کے لیے شہبازشریف، ان کی والدہ، حمزہ شہباز، سلمان شہباز، مریم کی بیٹی مہر النساء اور داماد راحیل خصوصی طیارے کے ذریعے اسلام آباد پہنچے، جہاں سے وہ اڈیالہ جیل گے۔ شہباز شریف اور فیملی نے نواز شریف اور مریم نواز سے جیل میں ملاقات کی، ملاقات جیل سپرٹنڈنٹ کے کمرے میں ہوئی، نواز شریف کے ڈاکٹر عدنان کارڈیالوجسٹ بھی فیملی کے ہمراہ تھے۔ قوانین کے مطابق گرفتاری کے پہلے 2 روز کسی بھی وقت ملاقات ہو سکتی ہے۔
نگران وزیر داخلہ پنجاب شوکت جاوید نے دنیا نیوز سے خصوصی گفتگو میں بتایا تھا کہ شہبازشریف اور دیگر فیملی ممبران نے ملاقات کے لیے اجازت حاصل کی تھی۔ جتنی دیر چاہیں شہبازشریف اور دیگر فیملی ممبر ان سے ملاقات کر سکتے ہیں۔ اس ملاقات کے بعد ہفتے میں ایک دن مقرر ہو گا، جب وہ ملاقات کر سکتے ہیں۔ نگران وزیر داخلہ پنجاب نے مزید بتایا کہ نیب قانون کے مطابق قیدی سے رات کو بھی ملاقات ہوسکتی ہے ۔ نوازشریف اور مریم نواز کے وکلاء معمول سے ہٹ کر ملنا چاہیں تو اجازت کے بعد ملاقات ہوسکتی ہے جبکہ اڈیالہ جیل میں سیکیورٹی انتہائی سخت ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ رات نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کو لندن سے واپس آتے ہی لاہور ائیر پورٹ پر نیب حکام کی جانب سے حراست میں لے لیا گیا تھا۔ جبکہ بعد میں دونوں کو خصوصی طیارے کے ذریعے اسلام آباد منتقل کیا گیا۔ اسلام آباد پہنچنے کے بعد احتساب عدالت کے جج بشیر احمد نے نوازشریف اور مریم نواز کی جیل منتقلی کا حکم جاری کیا۔ دونوں کو بکتر بند گاڑیوں میں نیو ائیرپورٹ اسلام آباد سے اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا۔ اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔