اسلام آباد: (دنیا نیوز) نواز شریف کی دیکھ بھال میں مصروف میڈیکل ٹیم کا کہنا ہے کہ میڈیکل ہسٹری نہ ہونے کے باعث سابق وزیرِاعظم کا مکمل علاج مشکل ہے، بہتر ہو گا جہاں سے نواز شریف نے دل کے بائی پاس کرائے انہیں اسی اسپتال منتقل کر دیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف گزشتہ رات سے اسلام آباد کے پمز ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں، میڈیکل ٹیم کا کہنا ہے کہ میڈیکل ہسٹری نہ ہونے کے باعث سابق وزیرِاعظم کا مکمل علاج مشکل ہے، بہتر ہو گا جہاں سے نواز شریف نے دل کے بائی پاس کرائے، انہیں اسی ہسپتال منتقل کر دیا جائے۔
نواز شریف کو اڈیالہ جیل سے اسلام آباد کے پمز ہسپتال منتقل کرنے کے بعد پرائیویٹ وارڈ میں رکھا گیا ہے جسے سب جیل قرار دیا گیا ہے۔ ڈاکٹر نعیم ملک کی سربراہی میں ماہرین قلب کی ٹیم نے گزشتہ روز طبی معائنہ کیا تھا۔
نواز شریف کے خون اور پیشاب کے نمونے لیے گئے جبکہ دل اور گردوں کے ٹیسٹ آج کیے گئے۔ سابق وزیرِاعظم کے خون میں کلاٹس بن چکے ہیں، وہ دونوں بازوں کی رگوں میں خون کی گردش متاثر ہونے سے شدید درد محسوس کرتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی حالت ٹھیک نہیں ہے، ان کے دائیں پاؤں کی ایڑھی کے اطراف میں سوجن ہے، تاہم ان کا بلڈ پریشر نارمل ہے، ان کے بلڈ سی پی، رینل فنکشنل، ای سی جی، سیرم الیکٹرولائٹس، کارڈک انزائم ٹیسٹ کیا گیا ہے۔
نواز شریف کے بیشتر ٹیسٹ کی رپورٹس شام تک موصول ہو جائیں گی۔ کلینکل ٹیسٹوں کی رپورٹس کو میڈیکل بورڈ کے اجلاس میں زیرِ بحث لایا جائے گا۔
ڈاکٹرز نے نواز شریف کو سادہ غذا اور پانی کے زیادہ استعمال کی ہدایت کی ہے جبکہ ان کی شوگر کو کنٹرول کرنے کے لیے انسولین لگائی گئی ہے۔
دنیا نیوز کے ذرائع کے مطابق پمز کے ڈاکٹرز نواز شریف کی میڈیکل ہسٹری سے لاعلم ہیں، اس لیے انہوں نے مشورہ دیا ہے کہ جن ڈاکٹرز نے نواز شریف کا آپریشن کیا تھا، وہی زیادہ بہتر طریقے سے معاملات کو سنبھال سکتے ہیں۔
نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کا کہنا ہے کہ نواز شریف ان کے سمجھانے پر ہسپتال منتقل ہوئے، انہیں پمز ہسپتال میں نواز شریف تک رسائی حاصل ہو گی۔
دوسری جانب نواز شریف کی 5 رکنی میڈیکل ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر اعجاز قدیر کو گزشتہ رات طبیعت بگڑنے کے ساتھ ہی دل کا دورہ پڑا ہے، ڈاکٹر اعجاز قدیر دل کے عارضے میں مبتلا ہیں اور انہیں پہلے سے دو سٹنٹس ڈالے جا چکے ہیں۔