اسلام آباد: (دنیا نیوز) سابق وزیرِاعظم گزشتہ چند دنوں سے اسلام آباد کے پمز ہسپتال میں زیرِ علاج تھے جہاں ان کے مختلف ٹیسٹس کیے گئے، ڈاکٹروں نے حالت تسلی بخش قرار دیدی۔
سابق وزیرِاعظم میاں محمد نواز شریف کو پمز ہسپتال سے اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا۔ انھیں اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا فیصلہ ڈاکٹرز کی رپورٹ دیکھ کر کیا گیا۔
نواز شریف کے جاتے ہی پمز ہسپتال سے پولیس کی بھاری نفری کو ہٹا لیا گیا ہے۔ اتوار سے پمز میں تعینات پولیس افسران اور اہلکار بھی چلے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: نوازشریف کی حالت اتنی سنجیدہ نہیں کہ بیرون ملک بھیجا جائے: وزیر داخلہ
گزشتہ روز پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف نے پمز ہسپتال میں زیرِ علاج اپنے بھائی نواز شریف سے ملاقات کی۔ شہباز شریف کارڈیک سینٹر کے عقبی دروازے سے ہسپتال کے اندر داخل ہوئے، ان کی آمد کے وقت عقبی راستہ کی لائٹیں بند کر دی گئی تھیں۔
ذرائع کے مطابق دونوں بھائیوں میں ملاقات 15 منٹ تک جاری رہی۔ شہباز شریف نے نواز شریف کی صحت کے حوالے سے بھی بات کی۔ ملاقات کے بعد شہباز شریف خاموشی سے واپس چلے گئے۔ ذرائع کے مطابق شہباز شریف کے ساتھ دو لوگ اور بھی تھے جن کو اوپر نہیں جانے دیا گیا۔
خیال رہے کہ سابق وزیرِاعظم میاں محمد نواز شریف ان دنوں اسلام آباد کے پمز ہسپتال میں زیرِ علاج تھے۔ ان کی اڈیالہ جیل میں اسیری کے دوران طبعیت خراب ہو گئی تھی جس کے بعد ڈاکٹروں نے انھیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کرنے کا مشورہ دیا تھا۔
میڈیکل بورڈ نے منگل کے روز آدھے گھنٹے سے زائد تک ایک بار پھر سابق وزیرِاعظم کا چیک اپ کیا۔ نواز شریف کے بلڈ پریشر، شوگر، نبض اور دل کی دھڑکن کے معائنے کے ساتھ ایکو کارڈیو گرافی اور الٹرا ساؤنڈ بھی کیا گیا۔
سابق وزیرِاعظم کے دائیں پاؤں کی ایڑھی میں سوجن تھی جو اب اتر چکی ہے۔ ڈاکٹرز نے نواز شریف کو چہل قدمی کا مشورہ دیا۔ دوسری جانب ڈاکٹر اعجاز قدیر کی جگہ پروفیسر ڈاکٹر صدیقی کو میڈیکل بورڈ کا سربراہ مقرر کر دیا گیا ہے۔
ڈاکٹر اعجاز قدیر کو خرابی صحت کے باعث بورڈ سے الگ کرتے ہوئے ان کی جگہ ڈاکٹر مطاہر شاہ کو شامل کیا گیا ہے۔