لاہور: ( تجزیہ: طارق عزیز) مسلم لیگ(ن) کے قائد نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن(ر) محمد صفدر اڈیالہ جیل میں ہیں، ان سے اہلخانہ، سیاسی رہنمائوں کی ملاقات کے لئے پنجاب کی نگران حکومت کی اجازت سے جیل انتظامیہ نے جمعرات کا دن مقرر کیا ہے ، جس کا نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن(ر)صفدر شدت سے انتظار کرتے ہیں۔
باقی چھ دن نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن(ر)صفدر الگ الگ سیل میں ہوتے ہیں گزشتہ روز ملاقات کرنیوالے رہنمائوں میں پرویز رشید، سردار ایاز صادق، خواجہ سعد رفیق، خواجہ آصف، احسن اقبال، عرفان صدیقی، مشاہد اللہ خان، پارٹی صدر شہباز شریف، سلیمان شہباز، مہروالنساء، جنید صفدر، مہ نور صفدر، مریم نواز کی شیر خوار نواسی سیرینا، نواز شریف کے ذاتی دوست معروف امریکی بزنس مین چوہدری لطیف سمیت 30 سے زائد افراد شامل تھے۔
اڈیالہ جیل میں سپرنٹنڈنٹ کے کمرہ سے ملحقہ بڑے کمرے میں ملاقاتوں کے مختلف ادوار ہوئے، شہباز شریف سمیت دیگر اہلخانہ نے نوازشریف ، مریم نواز سے علیحدہ ملاقات کی، اس کے بعد سینئر رہنما نواز شریف سے سیاسی صورتحال کے پیش نظر مشاورتی اجلاس کی شکل میں الگ سے ملے، تیسرے دور میں دوسرے درجے کے پارٹی عہدیدار بعض ایم پی ایز اور ذاتی عملے نے ملاقات کی، ملاقات کرنے والے رہنمائوں نے بتایا کہ نواز شریف ایک مخصوص احاطہ میں قید ہیں جس میں 6 کمرے موجود ہیں، جن میں سے ایک میں نوازشریف کو رکھا گیا ہے جبکہ باقی 5کمرے بالکل خالی ہیں۔
نوازشریف کو شام 7 بجے لاک کر دیا جاتا ہے اور صبح 6 بجے تالا کھولا جاتا ہے۔ نوازشریف نے رہنمائوں کو بتایا کہ ایک چھوٹا سا کمرہ مجھے دیا گیا ہے جہاں سنگل بیڈ، ایک میز، کرسی اور جائے نماز بچھانے کی جگہ موجود ہے کمرہ اتنا تنگ ہے کہ بیڈ، باتھ روم، میز کرسی اور جائے نماز بچھانے کے علاوہ جگہ نہیں بچتی، نوازشریف کو دو اخبارات دئیے جاتے ہیں، ایک چھوٹا ٹیلی ویژن موجود ہے جس پر صرف پی ٹی وی کی نشریات چلتی ہیں جسے نوازشریف نے انتخابی نتائج کے سوا کبھی نہیں دیکھا البتہ ایک انگریزی اور ایک اردو اخبار کا باقاعدہ مطالعہ کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق نوازشریف ملاقاتیوں سے صرف ایک سوال بار بار پوچھتے ہیں آیا میرے خلاف کرپشن، کک بیکس، کمیشن یا اختیارات کے ناجائز استعمال کا کوئی الزام ہے؟ میں کس جرم کی سزا کاٹ رہا ہوں؟ نوازشریف نے ملاقاتیوں کو بتایا کہ میری صحت بالکل ٹھیک ہے، مجھے زبردستی پمز ہسپتال لے جایا گیا اور میں بصد اصرار پر واپس اڈیالہ جیل واپس آیا ہوں انہوں نے واقعہ سنایا کہ جب مجھے پمز ہسپتال لیجایا گیا تو وہاں پر ایک ڈاکٹر دیکھتے ہی رو پڑا، نوازشریف نے کہا کہ میں نے ماحول تبدیل کرنے کے لئے ڈاکٹر کو یہ شعر سنایا، جس پر سب ہنس پڑے ۔ ہمیں تو گردش ایام نے رلایا ڈاکٹر تمہیں کس چیز نے رلایا۔
نوازشریف گفتگو کے دوران حسب عادت لطیفے، اشعار اور طنزیہ جملوں کا سہارا لیتے ہیں اور ملاقاتیوں کو ہنسانے کی کوشش کرتے ہیں، نوازشریف نے اپنے ذاتی سٹاف حاجی شکیل، عابد اللہ جان، انور بلتی سے الگ ملاقات کی اور انہیں ہدایات دیں۔