اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم ہاؤس میں 102 گاڑیوں کی نیلامی جاری، پہلے مرحلے میں تمام چونتیس مقامی گاڑیاں نیلام ہو گئیں، دوسرے مرحلے میں اکتالیس درآمدی گاڑیاں پیش کی گئیں جن میں سے صرف انیس ہی فروخت ہو سکیں۔
وزیرِاعظم ہاؤس میں قیمتی گاڑیوں کی فروخت کے لئے نیلامی کا آغاز ہوا تو خریداروں کی بڑی تعداد وہاں پہنچ گئی۔ نیلامی میں پیش کی گئی بلٹ پروف گاڑیاں لوگوں کی توجہ کا مرکز بنی رہیں۔
پہلے مرحلے میں چونتیس مقامی گاڑیاں فروخت کے لئے پیش کی گئیں۔ 2005ء ماڈل کی مہران کار دو لاکھ پچانوے ہزار، 1994ء ماڈل کی ہینو بس بائیس لاکھ روپے اور 2013ء کی کرولا گاڑی ساڑھے تیرہ لاکھ میں نیلام کی گئی۔
دوسرے مرحلے میں اکتالیس امپورٹڈ گاڑیاں نیلامی کیلئے پیش کی گئیں۔ پانچ ہزار سی سی کی دو بی ایم ڈبلیو جیپوں کے لئے کوئی بھی خریدار سامنے نہ آیا۔ اس گاڑی کے خریدار کو ڈیوٹی اور ٹیکس کی مد میں ایک کروڑ چالیس لاکھ روپے اضافی ادا کرنا ہوں گے جبکہ چودہ مرسڈیز بینز گاڑیوں کی بھی کسی نے بولی نہیں لگائی۔
نیلامی کے لئے سعودی شہزادے کی لیکسز جیپ بھی رکھی گئی تھی، یہ گاڑی شہزادہ تبوک فہد بن سلطان نے وزیرِاعظم شوکت عزیز کو تحفے میں دی تھی، مگر یہ گاڑی بھی نیلام نہ ہو سکی۔
بولی میں حصہ لینے کیلئے ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ سہیل منصور بھی وزیرِاعظم ہاؤس پہنچے۔ انھوں نے بتایا کہ وہ بم پروف گاڑی خریدنا چاہتے ہیں، گاڑیوں کی قیمت اوپن مارکیٹ سے زیادہ ہے مگر قیمت کی بات نہیں، یہ قومی مقصد کا معاملہ ہے۔
ایم کیو ایم کے رہنما سہیل منصور نے چھ ہزار سی سی مرسڈیز بم پروف گاڑی کی نیلامی میں حصہ لیا۔ بم پروف گاڑی کی نیلامی کا آغاز سولہ کروڑ روپے سے ہوا جس کی خواجہ سہیل منصور نے نو کروڑ کی بولی لگائی تاہم مطلوبہ قیمت نہ ملنے پر بم پروف گاڑی کی نیلامی منسوخ کر دی گئی۔
وزیرِاعظم ہاؤس کے ایڈمسنٹریٹر میجر آصف نے بتایا کہ ٹیکس اور ڈیوٹی زیادہ ہونے کے باعث کچھ گاڑیوں کی نیلامی نہیں ہوئی، ایسی گاڑیوں کے ٹیکسز اور ڈیوٹیز کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔