اسلام آباد: (دنیا نیوز) راولپنڈی کے گودام سے برآمد ہونے والی لگژری گاڑیوں کے معاملے میں نیا موڑ، سینکڑوں گاڑیاں منگوا کر ساڑھے چار ارب کی ڈیوٹی بچائی گئی۔
کسٹم ریکارڈ کے مطابق قطری شہزادوں کے نام پر 2012ء سے اب تک 330 گاڑیاں منگوائی گئیں اور مبینہ طور پر سفارتی استثنا کا غلط استعمال کیا گیا۔ دو سو تیتیس گاڑیاں صرف جاسم فیملی کے نام پر منگوائی گئیں۔
ریکارڈ کے مطابق حماد بن جاسم 61، تمہیم بن حماد بیٹا 72، فیصل بن حماد 24 پوتا اور بھائی شیخ فلاح بن جاسم کے نام پر 101 گاڑیاں منگوائی گئیں جس سے ساڑھے چار ارب کی ڈیوٹی بچائی گئی۔
ادھر اسلام آباد کے تھانہ بنی گالہ کی حدود سے قطری شہزادوں کی مبینہ ملکیتی 2 مزید گاڑیاں ملی ہیں۔ یہ گاڑیاں کری روڈ پر ویئر ہاؤس کے باہر پارک کی گئی تھیں۔
پولیس کے مطابق ویئر ہاؤس کے مینیجر نے قطری شہزادوں کی ملکیت ہونے کی تصدیق کی ہے، پولیس نے دونوں گاڑیاں تحویل میں لے کر کارروائی شروع کر دی ہے۔
خیال رہے کہ یہ گاڑیاں مسلم لیگ ن کے سابق سینیٹر سیف الرحمان کے ویئر ہاؤس سے برآمد کی گئی تھیں۔ یہ معاملہ قطری خط سے حل ہونے کے بجائے الجھ گیا۔ وزارتِ خارجہ کے مطابق ان گاڑیوں کا غیر قانونی استعمال کیا گیا۔
نیا قطری خط ن لیگ کے سابق سینیٹر سیف الرحمان کے ویئر ہاؤس سے 21 گاڑیاں برآمد ہونے پر لکھا گیا۔ پاکستان میں متعین قطر کے سفیر سقر بن مبارک المنصوری کی جانب سے خط میں کہا گیا کہ گاڑیاں پاکستان میں شکار کرنے کیلئے منگوائی گئی تھیں اور سابق سینیٹر سیف الرحمان کی لاہور، کراچی اور اسلام آباد میں واقع عمارتوں میں رکھی گئیں۔ ان گاڑیوں کا تعلق قطری حکمران خاندان سے ہے۔