کوئٹہ: (دنیا نیوز) بلوچستان کی کوئلہ کانوں میں رواں سال حادثات کے دوران 90 سے زائد کان کن جاں بحق ہوئے، کانوں میں سہولیات کی فراہمی تو ایک طرف حادثے کی صورت میں جاں بحق ہونے والے مزدوروں کے اہل خانہ اب تک معاوضے کی ادائیگی کے لیے سراپہ احتجاج ہیں۔
بلوچستان قدرتی وسائل سے مالا مال صوبہ ہے مگر یہاں کے مزدور آج بھی مشکلات سے دوچار ہیں۔ جس کی سب سے بڑی مثال کوئٹہ کے نواحی علاقے کی کوئلہ کانوں میں کام کرنے والے مزدوروں کی ہے جو ہزاروں فٹ اندر اور پھر گہرائی میں پہاڑوں کا سینہ چیر کر آج بھی پرانے طریقوں سے کوئلہ نکال رہے ہیں۔
سہولیات کے فقدان کے باعث حادثات کی صورت میں رواں سال 98 کان کن اپنی زندگی کوئلے کی کانوں کے اندھیروں میں کھو چکے ہیں۔
چہروں پر کوئلے کا سیاہ رنگ اور ماتھے پر جگنو کی طرح چمکتا ٹارچ نما ہیلمٹ، جس کی روشی پہاڑ کے اندھیرے میں انھیں منزل کا پتہ دیتی ہے مگر زندگی کی نوید نہیں سناتی، مسائل کا شکار مزدور کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاج پر مجبور ہیں۔
مزدوروں کا مطالبہ ہے کہ انھیں بین الاقوامی قوانین کے مطابق معاوضہ بڑھانے کے ساتھ دیگر سہولیات فراہم کی جائیں۔ تاکہ ہزاروں فٹ پہاڑوں کے اندھیروں میں رزق حلال کمانے کی تگ ودو میں لگے ان مزدروں کی زندگی بھی کچھ سہل ہوسکیں۔