لاہور: ( روزنامہ دنیا) برطانیہ نے نئے انسداد بدعنوانی قانون کا پہلا نشانہ بننے والی خاتون کا نام ظاہر کر دیا، وہ ایک کروڑ 15 لاکھ پاؤنڈ کا گھر بچانے کی کوشش میں تھی۔
برطانوی میڈیا کے مطابق ضمیرہ حاجی ایوا کا تعلق آذربائیجان سے ہے، وہ ایک سرکاری بینکار کی اہلیہ ہیں، انہوں نے دس سال کے دوران لندن کے پوش علاقے میں ایک کروڑ 60 لاکھ پاؤنڈ خرچ کئے، ایک بڑا گھر اور ایک گالف کورس خریدا۔ ہائی کورٹ نے انہیں دولت کے ذرائع بتانے کا حکم دیا ہے، ایسا نہ کرنے پر جائیداد ضبط ہو نے کا خطرہ ہے۔ نئے برطانوی قانون کے تحت حاجی ایوا کو نیشنل کرائم ایجنسی میں مکمل تفصیل فراہم کرنا ہے۔ اس قانون کا مقصد بدعنوان غیر ملکیوں کو نشانہ بنانا ہے۔
نیشنل کرائم ایجنسی کے مطابق کرپشن کی رقم سے برطانیہ میں اربوں پاؤنڈ کی املاک خریدی گئیں، ٹھوس ثبوت نہ ہونے کے باعث مالکان پر مقدمہ چلانا لگ بھگ ناممکن تھا، مگر نئے قانون کے تحت ایسے مالکان کو دولت کے ذرائع بتانا ہو نگے، وگرنہ ہائی کورٹ میں جائیداد ضبطی کی درخواست دی جا سکتی ہے۔ انٹر نیشنل بینک آف آذربائیجان کے سابق چیئرمین جہانگیر حاجی ایوا کو 2016 میں غبن کے جرم میں 15 سال قید اور 3 کرو ڑ 90 لاکھ ڈالر جرمانے کی سزا سنائی گئی۔
7 سال قبل برٹش ورجن آئی لینڈ کی ایک کمپنی نے لندن کے پوش علاقے میں ایک بڑے گھر کی خریداری کیلئے ایک کروڑ 15 لاکھ پاؤنڈ ادا کئے۔ 2013 میں حاجی ایوا کی ایک اور کمپنی نے گالف کلب خریدنے کیلئے ایک کروڑ پاؤنڈ سے زائد رقم خرچ کی۔ ہوم آفس نے امیر سرمایہ کاروں کی ویزا سکیم کے تحت اس جوڑے کو برطانیہ میں رہنے کی اجازت دی تھی۔ عدالت میں پیش تفصیلات کے مطابق خاتون نے مہنگے زیورات، پرفیوم اور گھڑیوں کی خریداری پر ایک دن میں ڈیڑھ لاکھ پاؤنڈ خرچ کئے، حاجی ایوا نے 4 کروڑ 20 لاکھ ڈالر مالیت کا ایک نجی جیٹ بھی خریدا تھا۔ حاجی ایوا کے وکلا کے مطابق نئے قانون کا مطلب یہ نہیں کہ ان کی موکلہ یا ان کے شوہر نے کرپشن کی ہے۔