پشاور: (دنیا نیوز) خیبر پختونخوا کے بڑے شہروں میں حوالہ ہنڈی کا کاروبارجاری ہے، پشاور میں چوک یارگار اور صرافہ بازار سب سے بڑے مراکز نکلے، حوالہ ہنڈی سے کاروباری طبقہ بھی پریشان ہے۔
فائینینشل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب منی لانڈرنگ اور غیر قانونی پیسوں کی ترسیل کے حوالے سے پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالتے ہی روکنے کے لئے کوششیں شروع کر دی گئیں۔ خیبر پختونخوا کے بڑے شہروں کے ساتھ ڈی آئی خان اور ہزارہ ریجن میں بھی ہنڈی کا کاروبار ہے لیکن صوبے کا سب سے بڑا مرکز پشاور کا چوک یاد گار صرافہ بازار نکلا۔
چوک یاد گار صرافہ بازار میں سینکڑوں کی تعداد میں افراد منی ایکس چینج کا کاروبار کرتے ہیں، جس میں کئی ہنڈی حوالہ میں بھی ملوث ہیں۔ ایف آئی اے نے اس کاروبار کو روکنے کے لئے روزانہ کی بنیادوں پر آپریشنز کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔
دوسری طرف 1947 کا قانون رائج ہونے کے باعث اس میں کئی کمزوریاں ہیں جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے گرفتار افراد جلد رہا ہو جاتے ہیں۔ ہنڈی حوالے کے باعث جہاں ملک میں مبینہ طور پر دہشت گردوں کو معاونت حاصل ہوتی ہے تو وہیں کاروباری افراد بھی اس سے پریشان ہیں۔
ماہرین معاشیات کے مطابق اسٹیٹ بنک آف پاکستان اپنی پالیسوں پر نظر ثانی کرتے ہوئے سروس چارجز میں کمی اور بیرون ممالک پیسے بھیجوانے کے پراسس کو آسان بنائے تو بنک کے زریعے پیسے بھیجنے کے رجحان میں اضافہ ہو سکتا ہے جس سے معیشت کا خاطر خواہ فائدہ ہو گا۔