اسلام آباد ( روزنامہ دنیا ) یمن جنگ پر پاکستان کی ثالثی کا پس منظر کیا ہے ؟ اس بارے میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چو دھری نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ اس کی ابتدا وزیر اعظم عمران خان کے گزشتہ دورہ سعودی عرب سے ہو ئی، اس وقت سعودی عرب اور یمن جنگ میں شریک دوسرے فریق ملک کو کچھ تحفظات تھے۔
اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے بیان دیا تھا کہ اگر ہمیں کہا گیا تو ثالثی کا کر دار ادا کرینگے، بعدازاں یمن کے حوثی قبائل کی قیادت نے پاکستان سے رابطہ کر کے واضح کیا کہ انھیں ہماری ثالثی قبول ہے یہ نکتہ آغاز تھا پھر اس پر اہم پیش رفت منگل کے روز ہوئی۔
سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان نے معزز مہمانوں کے اعزاز میں ضیافت دی جس کے بعد ولی عہد محمد بن سلمان نے وزیر اعظم عمران خان سے درخواست کی کہ وہ ان کے ساتھ گاڑی میں بیٹھیں جس کے بعد محمد بن سلمان نے گاڑی ڈرائیو کی اور وزیر اعظم ان کے ساتھ بیٹھے، جس کے دوران اہم بات چیت ہوئی۔
گاڑی میں دونوں کے سوا کوئی نہیں تھا دونوں کے درمیان 25 منٹ گفتگو ہوئی جس کے بعد وہ رٹزکارلٹن ہوٹل گئے جو کچھ عرصہ قبل عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بن چکا تھا کیونکہ اسی ہو ٹل میں ولی عہد کے حکم پر سعودی عرب کی اہم شخصیات کو کرپشن کے الزام میں گر فتار کر کے رکھا گیا تھا، اس ہوٹل میں سعودی ولی عہد اور وزیر اعظم عمران خان کے درمیان مزید بیس منٹ بات چیت ہوئی جس میں کافی معاملات طے ہوئے۔
ثالثی کا عمل شرو ع ہو چکا ہے پہلے مرحلے میں ٹریک ٹو ڈپلومیسی چل رہی ہے جس کے بعد باقاعدہ ملاقاتیں ہونگی جس کی تفصیلات دفترخارجہ جاری کرے گا، اس تمام عمل کی قیادت وزیر اعظم عمران خان کرینگے۔