لاہور: (روزنامہ دنیا) پنجاب اسمبلی کا گزشتہ روز غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی ہونے والا 10 روزہ بجٹ اجلاس سوا 3 کروڑ سے زائد میں پڑا۔
اجلاس پنجاب حکومت نے 16اکتوبر کو طلب کیا تھا جو 25اکتوبر تک جاری رہا ۔تمام اراکین کو ہر اجلاس کے دوران 2500روپے ٹی اے ڈی اے اور 600روپے ریفریش منٹ سمیت ٹوٹل 3100روپے یومیہ دئیے جاتے ہیں تاہم اراکین کی حاضری کسی روز بھی سو فیصد نہیں رہی ،10روزہ اجلاس میں کل 6نشستیں ہوئیں جن میں اراکین اسمبلی کی کل 1025حاضریاں لگائی گئیں۔
یوں6روز میں حاضر ہونے والے اراکین کو ٹوٹل 3177500روپے دئیے جائیں گے جبکہ 4 چھٹیوں کے علاوہ اجلاس شروع ہونے سے تین روز پہلے اور تین دن بعد کے کل 10روز کا پورا معاوضہ تمام370 اراکین کو 11470000روپے بھی ملیں گے یوں کل 10روز کے اجلاس کے 14647500روپے اراکین اسمبلی کو دئیے جائیں گے ۔
علاوہ ازیں اسمبلی کے چھوٹے سٹاف کو 300 روپے تک روزانہ اضافی دئیے جاتے ہیں جبکہ اسمبلی کے دوسرے سٹاف کو اجلاس شروع ہونے کے سات روز پہلے اور سات روز بعد بھی اضافی اعزازیہ دیا جاتا ہے یوں پنجاب اسمبلی کے پورے عملہ کو 24روز کا پورا عزازیہ ملے گا جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے بھی پنجاب اسمبلی کے سارے عملہ کو دو ماہ کی اضافی تنخواہ دینے کا اعلان کیا ہے ۔
یوں اس اجلاس کا کل خرچہ سوا 3کروڑ روپے سے بھی زائد ہوا ہے جبکہ بجٹ اجلاس ہونے کے باعث بجٹ دستاویزات کا خرچہ بھی اس میں شامل ہے ۔علاوہ ازیں اجلاس کے دوران پولیس سمیت پنجاب حکومت کے دیگر محکمے بھی متحرک رہتے ہیں جن کا خرچہ بھی سرکاری خزانے سے ہی ادا کیا جائیگا ۔