لاہور: (رپورٹ، دانیال راٹھور) سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کے فاصلے کم نہ ہو سکے ، سابق صدر کی لاہور میں موجودگی کے باوجود سابق وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کا کوئی شیڈول طے نہ ہو سکا۔
لیگی ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن نے ملاقات کیلئے پیپلز پارٹی سے تاحال کوئی رابطہ نہیں کیا، نواز شریف اور آصف زرداری کے درمیان ملاقات پارٹی مشاورت سے مشروط ہے ،آصف زرداری اور نواز شریف میں ملاقات آخری دفعہ بیگم کلثوم نواز کے انتقال پر اظہار تعزیت کیلئے ہوئی جبکہ طویل ملاقات تقریباً چار سال پہلے 2014 میں عمران خان کے دھرنے کے دوران ہوئی تھی۔ دوسری طرف باوثوق ذرائع کا دعوی ٰہے کہ مولانا فضل الرحمن کی ہرممکن کوشش ہے کہ اپوزیشن متحد ہو جائے اور دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں وہ پل کا کردار ادا کریں ۔آصف زرداری لاہور میں چند روز قیام کے دوران موجودہ حالات میں اہم نوعیت کی ملاقاتیں کرینگے ۔لیگی ذرائع کے مطابق آصف زرداری اور نواز شریف کے درمیان کوئی ملاقات طے نہیں ہوئی اور نہ ہی ملاقات کے متعلق تاحال کوئی تجویز زیر غور ہے ۔
مسلم لیگ ن نے ملاقات کیلئے کوئی رابطہ نہیں کیا اگر پیپلز پارٹی کی قیادت نواز شریف سے ملاقات کے حوالے سے رابطہ کرے گی تو پارٹی مشاورت کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ سابق صدر آصف زرداری سے ملا جائے یا نہ ملا جائے ۔ دوسری طرف اپوزیشن کو متحد کرنے کے لیے مولانا فضل الرحمن بھی متحرک ہیں۔
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ مولانا فضل الرحمن کی ہرممکن کوشش ہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں وہ پل کا کردار ادا کریں ۔مولانا فضل الرحمن نے آصف زرداری سے ہونے والی ملاقات اور موجودہ صورتحال پر نواز شریف سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور مشورہ دیتے ہوئے کہا وقت کا تقاضا ہے کہ تمام اپوزیشن جماعتیں متحد ہو کر حکومت کو ٹف ٹائم دیں ۔ نواز شریف نے اپنے جواب میں کہا اپنی جماعت سے مشاورت کے بعد ہی کوئی جواب دوں گا۔