لاہور(روزنامہ دنیا)ایف آئی اے کے گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے بعض افسر جو مبینہ کرپشن اور دیگر بے ضابطگیوں میں ملوث ہیں ان کو الزامات سے بری کر کے ترقیاں دینے کا انکشاف ہوا ہے، ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے بھی مبینہ کرپٹ افسروں کے اثرو رسوخ کے سامنے بے بس ہو گئے۔
تفصیل کے مطابق وزارت داخلہ نے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کی جانب سے گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے افسروں پر مبینہ کرپشن ،اختیارات سے تجاوز کرنے کی شکایات پر کارروائی کی سفارشات نظرانداز کر دی گئیں۔
روزنامہ دنیا کو 10 اکتوبر کووزیر مملکت برائے داخلہ شہر یار آفریدی کو ایف آئی اے ہیڈ کوارٹرز میں دی جانے والی بریفنگ کے میٹنگ منٹس کی کاپی موصول ہوئی ہے جس میں یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ میٹنگ کے دوران ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے بشیر میمن نے باقاعدہ احتجاج ریکارڈ کرایا اور ان کی بات کو میٹنگ منٹس کا حصہ بھی بنایا گیا۔
جس میں انہوں نے مذکورہ افسروں کیخلاف کارروائی کرنے کی سفارش کی تھی اور اس حوالے سے رپورٹ بنا کر وزارت داخلہ کو بھجوائی گئی تھی تاہم حیرت انگیز طورپر ابھی تک کسی ایک افسر کے خلاف وزارت داخلہ نے کوئی کارروائی نہیں کی بلکہ مبینہ کرپشن اور دیگر الزامات میں ملوث بعض افسروں کوالزامات سے بری کر تے ہوئے ترقی بھی دے دی گئی۔
ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے بشیر میمن کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر وزارت داخلہ نے ڈیپارٹمنٹ کے ہیڈ کی سفارشات پر عمل نہیں کرنا تو پھر محکمہ کی کالی بھیڑوں کے خلاف کس طرح کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر مملکت داخلہ نے ڈائریکٹر جنرل کوا س بات کا یقین دلایا کہ ان کی سفارشات پر کارروائی جلد عمل میں لائی جائے گی ۔