اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیف جسٹس ثاقب نثار نے آئی جی اسلام آباد کے معاملے پر فواد چودھری کے بیان کیخلاف نوٹس واپس لے لیا۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے آئی جی اسلام آباد کے تبادلے پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے وزیر اطلاعات فواد چودھری کے گزشتہ روز کے بیان کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں عدالت طلب کیا۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ فواد چودھری نے کہا بیورو کریٹس سے حکومت چلالیں، پتہ کرائیں گے پردے کے پیچھے کون ہے ؟ بادی النظر میں فواد چودھری نے عدالتی کارروائی پر بات کی، کل ایک وزیر نے کہا کہ ملک میں الیکشن کرانے کا کیا ضرورت ہے، میں بتائوں گا کہ ملک میں الیکشن کرانے کی کیا ضرورت ہے، وزیراطلاعات نے غیر ذمہ دارانہ بیان دیا، کیا اس طرح بیان دیا جاتا ہے، ایسا ہم سوچ بھی نہیں سکتے۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا سپریم کورٹ جو فیصلہ کرے گی اس پر عملدرآمد ہوگا، میرا بیان سپریم کورٹ کے متعلق نہیں تھا، وزیراعظم پالیسی بنائیں گے، اس پر ملک چلے گا۔ انہوں نے کہا مولانا صاحب کو دن میں تارے، رات میں اسرائیلی طیارے نظر آتے ہیں، مولانا لگے رہیں، دس پندرہ سال میں کامیابی مل جائے گی، مولانا صاحب کی اے پی سی سے ہوا نکل گئی، مزہ نہیں آیا۔
یاد رہے گزشتہ روز فواد چودھری کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا ک بیوروکریٹس سے حکومت چلانا ناقابل قبول ہے، تعلیمی اداروں میں منشیات بک رہی تھی، شہریار آفریدی نے بھی وزیراعظم سے آئی جی اسلام آباد کی شکایت کی تھی۔ انہوں نے کہا یہ کیسے ہو سکتا ہے کوئی آئی جی وفاقی وزیر کا ٹیلیفون نہ اٹھائے ؟ آئی جی اسلام آباد کوئی کارروائی نہیں کر رہے، چیف ایگزیکٹو آئی جی نہیں، وزیراعظم ہیں۔
وزیر اطلاعات نے مزید کہا وزیراعظم آئی جی کو معطل نہیں کر سکتا تو پھر الیکشن کا کیا فائدہ ؟ آئی جی نے فون نہیں سننا تو پھر بیوروکریٹس کی حکومت قائم کر دیں، بیورو کریسی حکومتی پالیسی پر عملدرآمد نہیں کرتی۔