اسلام آباد: (دنیا نیوز) تفتیشی افسر محمد کامران نے فلیگ شپ ریفرنس میں عدالت کو بتایا کہ نواز شریف نے اپنے بیٹوں کے نام پر جائیداد بنائی، حسن اور حسین نواز اپنے ذرائع بتانے میں ناکام رہے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کیخلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس میں تفتیشی افسر محمد کامران کا بیان قلمبند کرنے کا آغاز کر دیا گیا ہے جبکہ نواز شریف اور ان کے بیٹوں کے اثاثوں کے بارے میں تفصیلات پیش کی گئیں۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ حسن اور حسین نواز 1999ء تک طالبعلم رہے، اس وقت ان کا کوئی ذریعہ آمدن نہیں تھا۔ 2001ء کے ٹیکس گوشواروں کے مطابق نواز شریف، حسن اور حسین نواز کے کل اثاثے 50 اعشاریہ 94 ملین روپے اور 64 ہزار 984 ڈالر تھے۔ نواز شریف نے اسی عرصے میں یو اے ای ، یو کے اور سعودی عرب میں اپنے بیٹوں کے نام پر کاروبار شروع کیا۔
محمد کامران کا مزید کہنا تھا کہ حسن نواز نے 2001ء میں فلیگ شپ انوسٹمنٹ کے نام سے پہلی کمپنی قائم کی، 2007ء میں ہینگ آن کمپنی خریدی جس کی ملکیت میں ون ہائیڈ پارک کی پرائم لوکیشن پر جائیداد تھی۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ نواز شریف اپنے بیٹے حسن نواز کی کیپٹل ایف زیڈ ای میں چیئرمین بورڈ رہے، حسن نواز نے 2009-10ء میں چودھری شوگر ملز کو 87 ملین کا قرض دیا، نواز شریف اس مل سے تنخواہ لے رہے تھے۔ تفتیشی افسر بدھ کو بھی اپنا بیان جاری رکھیں گے۔