اسلام آباد: (تجزیہ: خاور گھمن) آسیہ بی بی کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ آتے ہی وفاقی دار الحکومت سمیت ملک کے تمام بڑے شہروں میں دھرنا دیا گیا، شہری دو دن تک یر غمال بنے رہے اور پھر حکومت نے تحریک لبیک کے ساتھ معاہدہ کر لیا لوگوں کی اکثریت طاقت کے استعمال سے گریز کی پالیسی کو درست قرار دیتی ہے لیکن ان رویوں کے آگے مستقل بند باندھنا بھی ضروری ہے۔
سیاسی مقاصد کے لیے مذہبی جذبات کو ابھارنا اور عوام کو سڑکوں پر لانا اس ملک میں پہلی بار نہیں ہوا لیکن اس بار کسی حکمران نے پہلی بار ان عناصر کو دو ٹوک وارننگ دی کہ ریاست کے خلاف بغاوت ناقابل برداشت ہے۔ معاہدے کی صورت میں وقتی فائر فائٹنگ اور اس کے بعد جلائو گھیراؤ میں ملوث افراد کی گرفتاریاں اس عزم پر مہر تصدیق ثبت کرتی ہیں۔ ایسے میں ہر طرف سے سوال پوچھا جا رہا ہے، کیا وزیر ا عظم عمران خان اس مسئلے کا مستقل حل نکال پائیں گے؟۔
وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں اس مسئلے کا حل نکالا جائے گا، لیکن وہ حل کیا ہو گا ؟ ذرائع کے مطابق حکومت میں موجود کچھ روایتی سیاستدان وزیر اعظم کو مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ اس معاملے کو جتنا پس پشت ڈال سکتے ہیں ڈال دیں اور مناسب وقت پراس مسئلے سے نمٹا جا ئے۔ کچھ ایسے بھی ہیں جن کا کہنا ہے کہ رات گئی بات گئی۔ یوں ملین ڈالر سوال یہ ہے کہ عمران خان اس ساری صورتحال پر کیا سو چ رہے ہیں؟۔
ایک سینئر وزیر کے مطابق موجودہ صورتحال پر وزیر عظم تمام اطراف سے مشاورت کر رہے ہیں اور وہ اس مسئلے پر تھوڑا وقت تو لے سکتے ہیں لیکن اسے بھول نہیں سکتے۔ آنے والے ہفتوں میں اس حوالے سے سخت اقدامات متوقع ہیں اور جو کوئی بھی اس دھرنے کے پیچھے تھا یا بظاہرحصہ لیا، اس کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی ہو گی۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ چھوٹے پکڑے جائیں اور بڑے محفوظ رہیں۔ میری ذاتی رائے میں بھی اگر عمران خان نے بھی اس حساس معاملے میں روایتی اپروچ دکھائی تو مستقبل میں حکومت خود پھر سے اس مصیبت میں گرفتار ہوسکتی ہے اور آئندہ کا دھرنا حکومت کے کسی فعل کو جواز بنا کر دیا جا سکتا ہے لیکن اس وقت شاہد عمران خان کچھ نہ کر سکیں۔
اس وقت اچھی بات یہ ہے کہ عوام، میڈیا سمیت ملک کے تمام حلقے ریاست کی رٹ کو یوں تباہ کرنے والوں کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کے حامی ہیں اور چاہتے ہیں اس کا انتظامی، قانونی اور نظریاتی ہر حوالے سے حل ڈھونڈا جائے۔ سپریم کورٹ نے بھی دھرنوں کے حوالے سے نقصانات کی تفصیل مانگ لی ہے۔ اب گیند وزیر اعظم عمران خان کے کورٹ میں ہے ۔ دیکھنا ہے کہ وہ کوئی فیصلہ کن اقدام کرکے ایسے دھرنوں کا ر استہ ہمیشہ کے لیے بند کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں۔