لاہور: (دنیا نیوز) زیر زمین پانی کی فروخت پر ازخود نوٹس کی سماعت، سپریم کورٹ میں گیارہ کمپنی مالکان کو طلب کر لیا، چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ عدم پیشی پر نام ای سی ایل میں ڈلوا دوں گا۔
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں زیر زمین پانی کی فروخت پر ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی، ماہر ماحولیات نے پانی سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کر دی جس میں کہا گیا ہے کہ لاہور سمیت بڑے شہروں سے 11 انڈسٹریاں 9 ملین گیلن پانی فی گھنٹہ زمین سے نکال رہی ہیں، کمپنیوں کے پاس پانی جانچنے کیلئے مطلوبہ لیبارٹریاں ہی نہیں ہیں۔
کمپنیوں کے وکیل اعتزاز احسن نے کیس کی سماعت 30 نومبر تک ملتوی کرنے کی استدعا کی جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ میں سمجھوتہ کر کے برطانیہ کے دورے پر چلا جاؤں؟ کیا وہ لوگ معافی کے قابل ہیں جنہوں نے اس قوم کو گندا پانی پلایا؟ ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی بتائیں غیر معیاری فروخت پر کیا فوجداری کارروائی بنتی ہے؟
جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس میں کہا کہ کمپنیاں اربوں روپے کما رہی ہیں لیکن ان کے پاس لیبارٹریز تک نہیں ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 20 نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے کمپنیوں کے سربراہان کو طلب کر لیا۔