چینی قونصل خانے پر حملہ، ”را“ اور ”افغان ایجنسی“ کا گٹھ جوڑ ثابت

Last Updated On 24 November,2018 10:54 pm

کراچی: (دنیا نیوز) کراچی میں چینی قونصل خانے پر حملے میں بھارت اور افغانستان کی خفیہ ایجنسی کے ملوث ہونے کے شواہد مل گئے۔ کراچی سے تین سہولت کاروں کو گرفتار کر لیا گیا۔ ملزمان نے دہشتگردوں کو گاڑی خرید کر دی اور ریکی میں بھی مدد کی۔

تفصیلات کے مطابق چینی قونصل خانے پر حملے کی اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ حساس اداروں نے سہولت کاری کے الزام میں تین افراد کو گرفتار کر لیا ہے، دہشت گردوں کو مقامی سہولت کاروں نے مدد فراہم کی تھی۔

دنیا نیوز ذرائع کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی اور افغان خفیہ ایجنسی کی جانب سے حملے کیلئے فنڈنگ کرنے کا انکشاف ہوا ہے، سہولت کاروں نے گاڑی کی خریداری میں اہم کردار ادا کیا۔

ذرائع کے مطابق دہشت گردوں نے 2 ماہ قبل چینی قونصل خانے کی ریکی کی، دہشت گردوں کے زیر استعمال گاڑی کی آخری رجسٹریشن 6 سال پرانی ہے، گاڑی کی فروخت اور خریداری میں ملوث افراد کا بیان ریکارڈ کر لیا گیا ہے۔

ادھر چینی قونصل خانے پر حملے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، اس مقدمے میں حربیار مری اور اسلم اچھو سمیت کالعدم تنظیم کے تیرہ ملزمان نامزد کئے گئے ہیں۔

حملے کا مقدمہ سی ٹی ڈی تھانے میں دہشتگردی اور ایکسپلوزو ایکٹ کی دفعات کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں قتل، اقدام قتل، سندھ اسلحہ ایکٹ کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔

ذرائع کے مطابق کراچی سے مبینہ سہولت کار کو گرفتار کیا گیا ہے، یہی وہ شخص ہے جس سے مارے گئے دہشت گردوں نے واردات کے دوران بات کی تھی۔ کراچی سے گرفتار ملزم کی نشاندہی پر خصوصی ٹیم شہداد پور پہنچی جہاں ایک اور مبینہ سہولت کار کو گرفتار کیا گیا۔

کالعدم تنظیم کا اسلم اچھو حملے کا ماسٹر مائنڈ اور بھارتی کا کٹھ پتلی ہے، وہ جعلی پاسپورٹ پر افغانستان سے بھارت پہنچا اور نئی دلی کے میکس ہسپتال میں زیر علاج رہا، اسلم اچھو قندھار میں این ڈی ایس حکام سے ملاقاتیں بھی کرتا رہا۔

حملے میں ملوث ملک دشمنوں کے مبینہ 2 سہولت کاروں کو گرفتار کر کے تفتیش کے لئے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے، آئندہ 24 گھنٹے میں اہم پیشرفت کا امکان ہے جبکہ تینوں دہشت گردوں کی شناخت کا عمل بھی مکمل ہو گیا ہے۔

ہلاک دہشت گردوں کی عبدالرزاق، ازل خان مری عرف سنگت اور رئیس بلوچ کے نام سے شناخت ہوئی، ابتدائی رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش کی جا چکی ہے۔

ابتدائی رپورٹ کے مطابق ہلاک دہشت گرد عبدالرازق بلوچستان حکومت کا ملازم اور خاران کا رہائشی ہے، حملے میں مارے گئے دہشتگرد عبدالرزاق کی ہلاکت کی اہلخانہ نے تصدیق کر دی ہے۔

ہلاک دہشتگرد کے اہلخانہ کے مطابق عبدالرزاق کی مذموم سرگرمیوں سے تنگ آ کر اس کے بھائیوں نے 2014ء میں لاتعلقی اختیار کر لی تھی، عبدالرزاق سے لاتعلقی کا اشتہار نجی اخبار میں بھی دیا تھا۔