اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے نیب کو تھرکول گیسی فیکیشن پاور پراجیکٹ سے متعلق کیس میں ڈاکٹر ثمر مبارک مند سمیت دیگر افراد کے خلاف تحقیقات کرنے کا حکم دیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا ڈاکٹر ثمر مبارک نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کو مفت بجلی ملے گی، 4 ارب ضائع ہونے کے ذمہ دار ثمر مبارک مند ہیں۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے تھرکول گیسی فیکیشن پاور پراجیکٹ سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ آڈیٹیر جنرل کی جانب سے حتمی آڈٹ رپورٹ پیش کی گئی، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اس منصوبے کو چلانا سندھ حکومت کی ذمہ داری تھی، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کل سندھ حکومت نے کہا کہ 8،10 ارب لگنے کے بعد نئی گج ڈیم نہیں چاہیئے، تھرکول منصوبے پر4 ارب لگ چکے ہیں، سب کہتے ہیں یہ منصوبہ نہیں چاہیے، ثمرمبارک مند نے بہت بڑے بڑے دعوے کیے، کہتے تھے پاکستان کو مفت بجلی ملے گی، 4.6 ارب روپے خرچ کے منصوبہ بند کر دیا گیا۔
ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے کہا کہ ایک ارب فزیبیلٹی پر لگ گیا، حکومت نے جا کر دیکھا کہ میرا پراجیکٹ چل رہا، پھر منصوبہ منظور ہوا۔ چیف جسٹس ثاقب نثارنے ریمارکس دیئے کہ سیدھی بات ہے 4 ارب سے زیادہ ضائع ہوگئے، ذمہ دار ثمر مبارک مند ہیں، اب ان کے پاس 20 بہانے ہوںگے۔ عدالت نے حکم دیا کہ قومی احتساب بیورو ثمر مبارک مند اور دیگر ذمہ داران کے خلاف ایکشن لیں۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ حکومت سندھ منصوبے کی تمام چیزیں قبضے میں لینا چاہتی ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس حوالے سے وفاقی حکومت سے رجوع کریں۔