لاہور:(دنیا نیوز) صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ قیصر امین بٹ وعدہ معاف گواہ بن گیا ہے، قیصر امین بٹ کے انکشافات شرمناک ہیں۔ پیراگون سے متعلق سوال پر خواجہ سعد رفیق آنکھیں نکالا کرتے تھے۔ لوہے کے چنے والی سرکار سمجھتی تھی کہ ادارے گھاس چرتے ہیں۔جب شریف برادران پیشیاں بھگت رہے تھے تو یہ پیراگون بنا رہے تھے۔ آمریت کے دور میں خواجہ سعد رفیق جائیدادیں بنا رہے تھے۔2000 کے اندر پیراگون ہاسنگ سوسائٹی کی بنیاد رکھی گئی اور 2005 اور 2006 میں یہ سوسائٹی رجسٹرڈ ہو کر اپنے معراج اولی پر فائز ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ حکومت سمجھتی تھی کی صرف یہ گندم کھاتے ہیں باقی گھاس چرتے ہیں،نوازشریف ہتھکڑی پہنے پیشیاں بھگت رہے تھے، لوہے کیچنے مشرف سے ڈیل کررہے تھے۔پچھلے 18 سال سے ہم ان سے سن رہے ہیں کہ ہم نے جمہوریت کے لیے یہ قربانیاں دیں، یہ کیا وہ کیا، ہم فوجی آمریت سے ٹکرائے۔ لیکن سچ تو یہ ہے کہ خواجہ سعد رفیق اس وقت پرویز مشرف کی حکومت کے ساتھ ڈیل کر کے میلے لوٹ رہے تھے۔ لوہے کے چنے والی سرکارکی بھڑکیں سن سن کر کان پک گئے ہیں۔لوہے کے چنے، بمبینو والی سرکار چاہتی ہے پاکستان میں احتساب والی سرکار نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ آمرانہ دور میں انہوں نے بغیر ڈیل کے کیسے کاروبار کو پروان چڑھایا۔ یہ ایسے عدالت کے باہر فتح کا نشان بناتے ہیں جیسے پیدل حج کر کے آئے ہوں۔ ان چوروں اور لٹیروں کا چہرہ عوام کے سامنے جلد بے نقاب ہو گا۔ خواجہ سعد رفیق کو تو شرم کے مارے میڈیا کے سامنے نہیں آنا چاہئیے۔ اگر انہوں نے آمر سے ڈیل نہیں کی تو جائیدادیں کیسے بنا لیں؟ فیاض الحسن چوہان نے خواجہ سعد رفیق کے حوالے سے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ ہارون رشید صاحب نے اپنے کالم کے اندر بیسیوں مرتبہ لکھا ہے کہ یہی خواجہ سعد رفیق صاحب 2012 اور 2013 میں ہارون رشید کے ساتھ عمران خان کے پاس آئے تھے اور عمران خان سے پاکستان تحریک انصاف کا سیکرٹری جنرل کا عہدہ دینے کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ مجھے پی ٹی آئی کا سیکرٹری جنرل بنائیں تو میں مسلم لیگ ن چھوڑ دوں گا۔انہوں نے قوم کو بہت بے وقوف بنایا ہے۔ ان کا ایک ہی شوق اور ولولہ ہے کہ پاکستان میں قانون والی، چیک اینڈ بیلنس والی سرکار نہ ہو۔تاکہ یہ لوٹ مار کریں، قتل و غارت کریں ،عوام کے کھربوں روپے لوٹیں اور ان کو کوئی پوچھنے والا نہ ہو لیکن اب وہ دور چلا گیا ہے۔ قیصر امین بٹ کے انکشافات کے بعد خواجہ سعد رفیق کو قومی اسمبلی میں کھڑے ہو کر آمریت سے ٹکرانے کے دعوے نہیں کرنے چاہئیں۔