کراچی: (دنیا نیوز) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ موجودہ الیکشن کی تیاری میں اس بات کا انکشاف ہوا کہ پاکستان میں سافٹ ویئر انجینیئرز کی کھپت بہت کم ہے جس کی اہم وجہ جامعات میں طلبہ کو دی جانے والی تربیت میں کمی ہے۔
کراچی میں نجی یونیورسٹی کے زیر اہتمام پریزیڈینشیل انیشیٹیو برائے آرٹیفیشل انٹیلی جنس اینڈ کمپیوٹنگ کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت کا کہنا تھا کہ موجودہ الیکشن کی تیاری ہو رہی تھی تو بہت سے سوفٹ ویئر انجینئرز نے مجھ سے ملاقاتیں کیں اور شکایت کی کہ پاکستان میں آئی ٹی کے زیادہ ماہرین نہیں ہیں۔
ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ جامعات کے وائس چانسلرز کو بتانا چاہتا ہوں کہ مصنوعی ذہانت اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ ہی مشکلات سے نکلنے کا راستہ ہے،
اس مقصد کے لیے جنوری میں تمام جامعات کے وائس چانسلر کی کانفرنس بھی بلاؤں گا۔
صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے مزید کہا کہ مصنوعی ذہانت چوتھا صنعتی انقلاب ہے، پہلا انقلاب کوئلے سے پانی گرم کر کے بھاپ کے ذریعے مشینیں چلانا تھا، دوسرا انقلاب بجلی کی وجہ سے آیا، بجلی کی موٹر وہ تمام کام کرنے لگی جو بہت بڑا سٹیم انجن کیا کرتا تھا، تاہم تیسرا انقلاب آئی ٹی، کمپیوٹر اور ٹیلیفون آنے سے آیا، چوتھے انقلاب میں مشین اور انسان کا یکجا ہونا ضروری ہے۔